Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس کا قصبہ جہاں کچرے کی وجہ سے مظاہرے پھوٹ پڑے

سائٹ کو دوبارہ کھولنے کی وجہ سے سڑکوں پر ہونے والے مشتعل مظاہرے سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں تبدیل ہوگئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
تیونس کے شہر عقارب میں آنسو گیس اور احتجاجی چیخوں نے فضا کو بھر دیا، جب ایک خاتون مبروکہ بن ابراہیم نے اپنی بیٹی کے لیے مظاہرے کرنے کا عزم کیا، جس کی موت کا ذمہ دار وہ قریبی کوڑے کے ڈھیر کو سمجھتی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مبروکہ بن ابراہیم نے کہا کہ 21 سالہ یوسرا کی موت 2019 میں زہریلے کچرے کی جگہ سے آنے والے مچھر کے کاٹنے سے ہوئی۔
59 سالہ خاتون کا کہنا تھا کہ 'میں نے اپنی بیٹی کھو دی ہے اور میں نہیں چاہتی کہ اس زمین کی گندگی کی وجہ سے دوسرے خاندان اپنے بچوں کو کھو دیں۔'
حکام نے ستمبر میں سائٹ کو مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا لیکن گذشتہ پیر کو یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا۔
اس وجہ سے سڑکوں پر ہونے والے مشتعل مظاہرے سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں تبدیل ہو گئے۔
منگل کو مظاہرین میں سے ایک شخص کی موت ہو گئی، جس کے حوالے سے اس کے رشتہ داروں نے کہا کہ آنسو گیس میں سانس لینا اس کی وجہ بنا، جبکہ حکام نے اس کی موت کی ذمہ داری خراب صحت کو قرار دیا ہے۔

منگل کو مظاہرین میں سے ایک شخص کی موت ہو گئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یہ مظاہرے صفاقس صوبے میں کچرے کے بحران کے درمیان ہوئے ہیں جہاں صوبے کے اہم کوڑے دان عقارب سائٹ کی بندش کے بعد کچرے کے ڈھیروں کو دیکھا گیا ہے۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ٹاون سینٹر سے تین کلومیٹر دور اور 35 ایکڑ سے زیادہ رقبے پر پھیلی یہ جگہ 2008 میں کھلنے کے بعد سے صحت عامہ کی تباہی بن چکی ہے۔
باسم بن عمار جو قصبے میں دو دہائیوں سے بطور ڈاکٹر کام کر رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ 'اس کے کھولے جانے کے دو سال بعد ہم نے الرجی، سانس کی بیماریوں اور اسقاط حمل میں اضافہ دیکھنا شروع کیا، جو سائٹ پر کوڑے کو براہ راست جلانے اور زہریلی گیسوں کے اخراج کا نتیجہ ہے۔'
'کینسر کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔'
دوسری جانب وزارت ماحولیات نے کہا کہ طبی فضلے کو کوڑے کی سائٹ پر پھینکے جانے سے پہلے ٹریٹ کیا جاتا تھا۔

شیئر: