Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائیڈن کا طبی معائنہ: کملا ہیرس امریکہ کی تاریخ کی پہلی قائم مقام خاتون صدر

جو بائیڈن اپنی 79 ویں سالگرہ کے موقع پر والٹر ریڈ میڈیکل سینٹر گئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن جمعہ کو طبی معائنے کے دوران نائب صدر کملا ہیرس کو مختصر دورانیے کے لیے اقتدار منتقل کر دی جس کے بعد وہ قائم مقام صدر بن گئیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کملا ہیرس نے ایک گھنٹے اور 25 منٹ کے لیے قائم مقام صدر بن کر تاریخ رقم کر دیں۔ وہ ملک کی تاریخ کی پہلی خاتون بن گئی جنہوں نے امریکہ کے صدر کے اختیارات سنبھال لیں۔   
وائٹ ہاؤس  کے مطابق معمول کے طبی معائنے کے دوران صدر جو بائیڈن کی کلونو سکوپی کی گئی جس کے لیے انہیں اینستھیزیا دیا گیا۔
صدر جو بائیڈن اپنی 79 ویں سالگرہ کے دن جمعہ کی صبح دارالحکومت واشنگٹن سے کچھ دور واقع والٹر ریڈ میڈیکل سینٹر گئے تھے۔ جو بائیڈن امریکی تاریخ میں صدارت کے منصب پر فائز ہونے والے سب سے عمر رسیدہ صدر ہیں۔
واضح رہے کہ جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر بائیڈن کا یہ پہلا طبی معائنہ ہے۔
کلونو سکوپی کے دوران جو بائیڈن کو بے ہوش کیا گیا کس کے دوران ماضی کی طرح نائب صدر اقتدار سنبھال لیں، جس میں امریکی مسلح افواج اور جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے پر کنٹرول بھی شامل ہے۔
قبل ازیں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین پساکی نے کہا  تھا کہ ’صدر بائیڈن مختصر مدت کے لیے نائب صدر کو اقتدار منتقل کریں گے جب وہ بے ہوشی کی حالت میں ہوں گے۔ نائب صدر اس دوران ویسٹ ونگ میں اپنے دفتر سے کام کریں گی۔‘
خیال رہے کہ 57 سالہ کملا ہیرس نائب صدر کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہیں۔

کملا ہیرس اس دوران ویسٹ ونگ میں اپنے دفتر سے کام کریں گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

امریکہ کے آئین میں 25 ویں ترمیم کے مطابق جو بائیڈن سینیٹ نے عارضی صدر اور ایوان نمائندگان کے سپیکر کو دستخط شدہ خط لکھ دیا تھا جس میں انہوں نے آگاہ کیا کہ وہ اینستھیزیا کے دوران وہ اپنے فرائض نبھانے سے قاصر ہوں گے لہٰذا کملا ہیرس قائم مقام صدر ہوں گی۔
کملا ہیرس امریکہ کی تاریخ میں پہلی سیاہ فام ایشیائی نژاد نائب صدر ہیں جو قائم مقام صدر بن کر تارخ رقم کر دیں۔
طبی معائنہ مکمل ہونے کے بعد کمال ہیرس نے صدارتی فرائض جو بائیڈن کو واپس کر دیں۔
جین پساکی نے بتایا کہ آئین کے مطابق اقتدار کی عارضی منتقلی سال 2002 اور 2007 میں بھی ہوئی تھی جب صدر جارج ڈبلیو بش کو اسی قسم کے طبی مرحلے سے گزرنا پڑا تھا۔
جو بائیڈن کی صحت سے متعلق تفصیلات پر نظر رکھنا اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ صدر جو بائیڈن کے آئندہ صدارتی انتخابات لڑنے کے ارادے کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی ان کی صحت سے متعلق تفصیلات کو اہمیت دی جا رہی ہے کہ وہ اپنے ارادے پر قائم رہ سکیں گے۔
انہوں نے صدر منتخب ہونے سے ایک سال قبل وعدہ کیا تھا کہ اپنی صحت کے تمام پہلوؤں سے متعلق ووٹرز کو ’مکمل شفافیت‘ کے ساتھ آگاہ رکھیں گے۔
وائٹ ہاؤس نے اس سال کے شروع میں یہ بھی کہا تھا کہ جو بائیڈن کے حتمی چیک اپ کے نتائج سے متعلق عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ 

شیئر: