Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منی لانڈرنگ کیس، ’بتایا جائے ایف آئی اے چالان کب جمع کرائے گا‘

ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ انوسٹی گیشن مکمل ہوتے ہی چالان جمع کرا دیں گے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ن لیگ کے رہنماؤں شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے خلاف شوگر ملز بزنس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں چالان جمع کرانے کے لیے لاہور کی بینکنگ کورٹ سے تین ہفتے کی مہلت لے لی ہے۔
سنیچر کو مقدمے میں عبوری ضمانت حاصل کرنے والے شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔
بینکنگ کورٹ کے جج طاہر صابر نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ چالان پیش کرنے کا کہا گیا تھا وہ کہاں ہے؟۔
عدالت کو بتایا گیا کہ شہباز شریف کے شریک ملزم نے عبوری ضمانت لے لی ہے ان سے تفتیش مکمل کرنی ہے۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ شریک ملزم محمد عثمان نے ضمانت حاصل کی ہے اور ابھی تک شامل تفتش نہیں ہوئے۔
جج نے کہا کہ عدالت نے عبوری چالان پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ بتایا جائے کتنے دن میں ایف آئی اے چالان جمع کرائے گا؟
ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ انوسٹی گیشن مکمل ہوتے ہی چالان جمع کرا دیں گے۔
جج طاہر صابر نے کہا کہ ایف آئی اے حتمی تاریخ بتائے ورنہ متعلقہ افسران کو شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔
ایف آئی اے نے چالان جمع کرانے کے لیے عدالت سے تین ہفتے کا وقت مانگا جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ عبوری ضمانت لینے والے ملزمان آج ہی ایف آئی اے کی انوسٹی گیشن جوائن کریں۔
عدالت میں شہباز شریف نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ وہ ایف آئی اے کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’رات کو ہی اسلام آباد سے لاہور پہنچا ہوں، جب بھی عدالت حکم کرے گی حاضر ہوں گا۔ عدالت کو حقائق سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں میرے بچوں کا کاروبار ہے۔‘
جج نے شہباز شریف سے کہا کہ وہ ان کی یہ بات پہلے بھی سن چکے ہیں۔ جس پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ مزید کچھ بتانا چاہتے ہیں۔

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہ عدالت میں دستاویزات پیش کریں گے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

شہباز شریف نے کہا کہ ’میں کبھی شوگر ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل نہیں رہا۔ یہ میرے بچوں کا کاروبار ہے میرے اکاؤنٹ میں ایک دھیلا نہیں آیا۔ میں نے تو اپنے بچوں کے کاروبار میں عوام کے لیے نقصان پہچایا، کسانوں کو فائدہ دیا۔‘
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے شہباز شریف کے تمام دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں یہ الزامات نہیں ہیں۔ ’شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے ملازمین کے ناموں پر اکاؤنٹس کھلوائے۔ ان اکاؤنٹس کے ذریعے شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان منی لانڈرنگ کرتے رہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’آپ یہ ثابت کریں۔‘ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کے پاس دستاویزات موجود ہیں جو عدالت میں پیش کریں گے۔
عدالت نے  ایف آئی اے کی استدعا پر سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

شیئر: