Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سسپنس سے بھرپور ’نیلی زندہ ہے‘، پاکستان میں ہارر ڈراموں کا نیا ٹرینڈ

پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں ہارر ڈراموں کے حوالے سے تجربات زیادہ نہیں کیے جاتے (فوٹو: سکرین گریب)
دنیا بھر کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری اپنے ناظرین کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف تجربات کرتی رہتی ہے۔ کبھی رومانٹک اور ایکشن فلمیں اور ڈرامے دیکھنے کو ملتے ہیں تو کبھی ہارر فلمیں یا ڈرامے بھی نشر کیے جاتے ہیں۔
پاکستان کی شوبز انڈسٹری کا جائزہ لیں تو رومانس ایکشن یا کسی سماجی مسئلے کے موضوع پر مبنی ڈرامے تو نشر ہوتے ہیں لیکن ہارر ڈرامے بنانے کے حوالے سے زیادہ تجربات نہیں کیے جاتے۔
تاہم اب گذشتہ کچھ برسوں سے پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری میں ہارر ڈرامے بنانے کا رجحان بھی دیکھنے میں آ رہا ہے اور ’بیلا پور کی ڈائن‘ اور ’چھلاوہ‘ جیسے ڈرامے بھی سکرین پر نظر آئے۔ اور اب ہارر ڈرامے ’نیلی زندہ ہے‘ کو بھی خاصی پذیرائی ملی ہے جو خوف، ڈر اور سسپینس سے بھرپور ہے۔
اس  سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہارر ڈراموں کی بھی اپنی ایک آڈینس ہے لیکن یہاں ایک بات قابل ذکر ہے اور وہ یہ کہ  ہارر ڈرامے بنانے کے لیے کچھ مہارتیں درکار ہوتی ہیں جس میں جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانا ضروری ہوتا ہے۔
’نیلی زندہ ہے‘ ڈرامے کے ڈائریکٹر قاسم علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہارر ڈرامہ بنانا ایک الگ سا تجربہ ہے اور اس میں مشکلات کا مرحلہ تو کاسٹنگ سے ہی شروع ہو جاتا ہے کیونکہ بہت کم اداکار ایسے کریکٹرز کرنے میں دلچپسی رکھتے ہیں۔‘
قاسم علی نے بتایا کہ ’نیلی زندہ ہے‘ میں انہوں نے بہت زیادہ سپیشل افیکٹس استعمال کیے ہیں۔ ’کلیشے پرانی طرز کا ایک ہارر تھا اس میں بلاوجہ کی نیلی پیلی لائٹیں لگائی جاتی تھیں تو ہم نے اسے بالکل مختلف آرٹ کی طرح ٹریٹ کیا ہے اورلوگ پسند بھی کررہے ہیں۔‘

ڈرامے کے ڈائریکٹر قاسم علی نے بتایا کہ ’بہت کم اداکار ہارر ڈرامے میں کردار ادا کرنے میں دلچپسی رکھتے ہیں۔‘ (فوٹو: محب مرزا انسٹاگرام)

ان کے بقول ہارر ڈرامہ سیریل ’نیلی زندہ ہے‘ کو ابھی تک جتنے بھی ہارر پراجیکٹس آئے ہیں ان میں سب سے زیادہ ریٹنگ ملی ہے۔ 
اس سوال کے جواب میں کہ کیا وجہ ہے ہارر ڈراموں کو پاکستان میں زیادہ پذیرائی نہیں ملتی، قاسم علی کا کہنا تھا کہ ’یہ کہنے والے کہ روٹین سے ہٹ کر کہانیاں نہیں بن رہیں وہ بھی روایتی کہانیاں ہی دیکھنا اور سننا پسند کرتے ہیں اس لیے ہمارے یہاں فکشن پراجیکٹس کم بنتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہارر ڈراموں کے لیے فنکار بھی مشکل سے ہی ہامی بھرتے ہیں۔ ’ہم عروہ حسین کا شکریہ ادا کریں گے کہ انہوں نے اس کردار کو کرنے کی ہامی بھری جس کی وجہ سے ہارر ڈرامے کو توجہ بھی مل رہی ہے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ ایک ہارر ڈرامہ بنانے کے لیے جو سہولیات درکار ہوتی ہیں کیا وہ اس ڈرامے کے لیے آپ کو ملیں تو قاسم علی نے بتایا کہ ’ سکس سگما نے یہ ڈرامہ بنایا ہے اور یہ ایک پروفیشنل پروڈکشن ہاﺅس ہے۔ شہزاد نصیب اور ہمایوں سعید نے ہر وہ چیز دی جو مجھے یہ ڈرامہ بنانے کے لیے چاہیے تھی۔‘

شیئر: