Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کو ملک میں اقلیتوں کے تحفظ کے لیے مزید کام کرنا چاہیے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے کہا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیے امریکہ کو اپنے قوانین کا جائزہ لے کر ترامیم کرنا ہوں گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے اقلیتی امور فرنانڈ ویرینس نے کہا کہ امریکہ کی چند ریاستوں کی جانب سے لیے گئے اقدامات جمہوریت کو کمزور کر سکتے ہیں۔ 
خصوصی ایلچی نے امریکہ کے دو ہفتوں پر مشتمل دورے کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ امریکہ کو ’نئی ڈیل‘ کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ان جمہوری ممالک میں سب سے آگے ہے جہاں اقلیتوں کے حقوق کو تسلیم کرنے اور ان کے تحفظ کے لیے نامکمل قانون سازی کی گئی ہے۔
خصوصی ایلچی نے کہا کہ امریکہ کے 60 سال پہلے بنائے گئے قوانین غیر متوازی ہیں جن کے باعث بالخصوص اقلیتوں کو بڑھتے ہوئے عدم مساوات، امتیازی سلوک، نفرت انگیز بیانات اور جرائم  کا سامنا ہے، یہاں تک کہ انہیں بے دخل کیا جا رہا ہے۔
فرنانڈ ویرینس نے ایشیائی امریکیوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات سے نمٹنے کے لیے امریکی حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ افریقی نژاد امریکی کمیونٹی کو سب سے زیادہ نظر انداز کیا جاتا ہے۔
انہوں نے افریقی نژاد امریکی کمیونٹی سے متعلق کہا کہ ’عین ممکن ہے کہ انہیں وفاقی اور ریاستی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق نہ دیا جائے، نظر بند کیے جائیں، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز بیانات کا نشانہ بنائے جائیں، اور اکثر جگہوں پر غیر متناسب طور پر بے دخل کیے جائیں۔‘

خصوصی ایلچی نے کہا کہ امریکہ کو اپنے قوانین کا جائزہ لینا ہوگا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

فرنانڈ ویرینس نے نشاندہی کی کہ امریکہ کی اکثر ریاستوں میں اس انداز میں قانون سازی کی گئی ہے جس سے مخصوص اقلیتوں کو ووٹ ڈالنے کا حق ادا کرنے میں زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات کا مطلب جمہوریت کو کمزور کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے ریاست ٹیکساس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ چند اضلاع میں ہونے والی حلقہ بندیوں سے بھی اقلیتوں کے ووٹ کم ہو جائیں گے۔
انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ امریکہ کے زیر انتظام جزیرے پورٹو ریکو کے شہریوں کو صدارتی انتخابات میں ووت ڈالنے کا حق حاصل نہیں ہے۔

شیئر: