پاکستان کے سابق فاسٹ بولر محمد آصف کا کہنا ہے کہ وہ 150 کی سپیڈ سے بولنگ کرنے والے بولر پر اس بولر کو فوقیت دیں گے جو 135 کی سپیڈ کے ساتھ ان سوئنگ اور آؤٹ سوئنگ دونوں طرح کی بولنگ کر سکے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے اپنے مداحوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ’کرکٹ بہٹ تیز ہے، صرف پیس (یعنی تیز بولنگ) آپ کو نہیں بچا سکتی۔
جمعے کو محمد آصف نے اپنے مداحوں کے بہت سارے سوالات کے جواب دیے اور ’آسک آصف‘ اس وقت بھی ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈز میں سے ایک ہے۔ ایک صارف نے ان سے سوال کیا کہ کون سا بیٹمسین جن کو بولنگ کراتے وقت مشکل لگتا تھا؟
مزید پڑھیں
اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انڈیا کے وی وی ایس لکشمن اور راہل ڈراوڈ جیسے بیٹسمین ان کو ’ٹف‘ لگتے تھے اور ’آسان صرف میرا دوست کیون پیٹرسن تھا۔‘
انگلینڈ کے لیجنڈری بیٹسمین کیون پیٹرسن خود یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ اپنے کیریئر میں انہوں نے جتنے بولرز کا سامنا کیا ان میں سب سے بہترین بولر محمد آصف تھے۔
گزشتہ برس انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’میرے خیال میں دنیا بھر میں بہت سارے بیٹسمین ہوں گے جو ان پر (آصف پر) پابندی لگنے پر خوش ہوں گے۔‘
’جن کا میں نے سامنا کیا ان میں وہ سب سے بہترین تھے۔‘
I think there’s plenty batters around the world that were happy he got banned!
He was the best I faced!
I had no idea against him! https://t.co/AoN2xN2oX1— Kevin Pietersen (@KP24) April 13, 2020
پاکستان کے لیے سنہ 2005 میں ڈیبیو کرنے والے محمد آصف کا شمار اپنے وقت کے بہترین بولرز میں ہوتا تھا۔ جنوبی افریقہ کے سابق کپتان اے بی ڈیویلیرز نے سابق پاکستانی بولر کو دنیا کے پانچ بہترین بولرز میں سے ایک قرار دیا تھا اور ان کے ساتھی ہاشم آملہ محمد آصف کو ’جادوگر‘ بولر کہا کرتے تھے۔
لیکن 2010 میں اس بولر کا جادو اس وقت ختم ہوا جب انگلینڈ کے دورے پر محمد آصف، محمد عامر اور سلمان بٹ پر سپاٹ فکسنگ کے الزامات لگے۔
آصف پر پانچ سالہ پابندی لگی اور اس کے بعد انہوں نے 2016 میں دوبارہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا شروع کی لیکن وہ پھر کبھی پاکستان کی نمائندگی نہ کر سکے۔
ان کے ایک مداح نے جب ان کا کیریئر ختم ہونے پر افسوس کا اظہار کیا تو محمد آصف نے کہا ’آپ سب کو جتنا افسوس ہے اس سے 100 مرتبہ زیادہ افسوس مجھے ہے۔‘
چوہدری اختر گجر نامی صارف نے سابق پاکستانی فاسٹ بولر کے سامنے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایک دفعہ پھر سے آپ کو انٹرنیشنل کرکٹ میں دیکھنا چاہتے ہیں، کیا یہ ممکن ہے گجر صاحب؟‘