Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان بار کونسل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی وکالت کا لائسنس بحال کر دیا

جسٹس شوکت عزیز نے صدر مملکت کی جانب سے برطرفی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان بار کونسل کی انرولمنٹ کمیٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا وکالت کا لائسنس بحال کر دیا ہے۔
سنیچر کو پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں پاکستان بار کونسل کی انرولمنٹ کمیٹی نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا سپریم کورٹ میں پریکٹس کرنے کا لائسنس بحال کر دیا ہے۔ 
اعلامیے کے مطابق 31 مارچ 2001 کو شوکت عزیز صدیقی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کی حیثیت سے انرول ہوا تھا جب کہ 20 نومبر 2011 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج تعینات ہونے کے بعد ان کا لائسنس معطل کر دیا گیا تھا۔  
خیال رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو سپریم جوڈیشل کونسل نے پاکستان کے خفیہ اداروں کے خلاف تقریر کرنے پر برطرف کرنے کی سفارش کی تھی جس کے بعد صدر مملکت نے ان کی برطرفی کی منظوری دی تھی۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے برطرفی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے جو زیر التوا ہے۔ 
پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق پاکستان لیگل پریکٹشنرز اور بار کونسل کے رولز نمبر 106،107، 108 اور 108 او کے تحت لائسنس بحال کیا گیا گیا ہے۔
’شوکت عزیز صدیقی کو مالی بد عنوانی یا اخلاقی بدیانتی کے تحت برطرف نہیں کیا گیا جس کے تحت ان کا لائسنس بحال نہ کیا جاسکے۔ آئین کا آرٹیکل 18 ہر پاکستانی شہری کو کوئی بھی قانونی پیشہ اختیار کرنے کا حق دیتا ہے۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ’ یہ کمیٹی مطمئن ہے کہ درخواست گزار کا لائسنس بحال کیا جائے۔‘ 

شیئر: