Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کی تقریر کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں: عاصمہ جہانگیر فاؤنڈیشن

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کئی سرکردہ ارکان کو تینوں کانفرنسوں میں مدعو کیا گیا تھا۔ (فوٹو: ٹویٹر)
عاصمہ جہانگیر فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری ایک بیان میں حکومت کی جانب سے تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی تقریر کروانا کسی ملکی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
اس تحریری بیان میں فاؤنڈیشن نے کہا ہے کہ ’عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں ہمیشہ آخری سیشن میں اپوزیشن لیڈرز کو خطاب کے لیے بلایا گیا ہے۔ اس سے پہلے بلاول بھٹو اور یوسف رضا گیلانی بھی پہلی اور دوسری کانفرنس میں خطاب کر چکے ہیں، اس میں کسی نے اختلاف نہیں کیا اور نہ تنقید کی۔
نواز شریف کی تقریر پر پیمرا نے پابندی لگائی ہوئی ہے لیکن ملکی قانون میں کسی کانفرنس یا جلسے میں ان پر کسی بھی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ اس لیے فاؤنڈیشن سمجھتی ہے کہ حکومتی وزرا کی تنقید بلاجواز ہے۔‘  
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی عاصمہ جہانگیر فاؤنڈیشن کی جانب سے نواز شریف کے خطاب پر وضاحت پیش کی گئی تھی لیکن اب دوبارہ ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں نواز شریف کی تقریر کو انٹرنیٹ کے ذریعے بند کرنے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔  
فاؤنڈیشن نے کہا کہ ’عاصمہ جہانگیر فاؤنڈیشن اس بات کو بھی ریکارڈ پر لانا چاہتی ہے کہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کئی سرکردہ ارکان کو تینوں کانفرنسوں میں مدعو کیا گیا تھا، جن میں سے اکثر نے تینوں کانفرنسوں میں خطاب کیا جب کہ کچھ نے شرکت کرنے سے معذرت کر لی. 
عاصمہ جہانگیر فاؤنڈیشن اپنے پارٹنرز، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کے ساتھ اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ اپوزیشن کی چھوٹی اور بڑی جماعتوں کے رہنماؤں کو بولنے اور اظہار رائے کی آزادی کے لیے مدعو کیا جانا چاہیے، چاہے اس میں سچی لیکن تکلیف دہ گفتگو بھی شامل کیوں نہ ہو اور یہی چیز جمہوریت کی سنگ بنیاد ہے۔‘

فاوٌنڈیشن کے بیان میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ ہر سال ججز کو بھی اس تقریب میں بلایا جاتا ہے۔ (فوٹو: ٹویٹر)

اس باضابطہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا اتھارٹی (پیمرا) نے بعض زمروں کے افراد کو ٹیلی وژن پر نشر کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم ان افراد پر عوامی اجتماعات سے خطاب کرنے کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔  
فاؤنڈیشن نے اپنے بیان میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’درحقیقت سابق وزیراعظم جناب محمد نواز شریف اس سے قبل بھی اجتماعات سے خطاب کر چکے ہیں اور ان کی تقریر کو بلیک آؤٹ کرنے کے لیے انٹرنیٹ کیبلز کو غیر فعال کرنے کا عمل افسوس ناک ہونے کے ساتھ ساتھ شرمناک بھی تھا۔‘ 
اس بیان میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ ہر سال ججز کو بھی اس تقریب میں بلایا جاتا ہے۔ ’اس سال بھی کانفرنس کا فارمیٹ پچھلے برسوں کی طرح رہا جہاں افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ دیگر معزز جج صاحبان تھے۔ دوسرے دن کی اختتامی تقریب کی صدارت پالیسی سازوں اور اہم اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے کی کیوں کہ اس کانفرنس کا مقصد حقیقی چیلنجوں کا حل تلاش کرنا ہے نہ کہ صرف حکمران جماعت کے جذبات کی بازگشت کی جائے۔ درحقیقت، ایک ایسا پروگرام جو سینسر نہیں ہے اور جس میں وسیع پیمانے پر رائے سازوں نے شرکت کی ہے، ہماری جمہوری طور  پر آزاد ہونے کی تصدیق کرتی ہے۔

شیئر: