Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیمیائی حملے کرنے والوں کو جواہدہ ٹھہرانا ہوگا: اقوام متحدہ

انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ کیمیل ہتھیاروں سے حملے کرنے والوں کی شناخت ہونی چاہیے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ کیمیل ہتھیاروں سے حملے کرنے والوں کی شناخت کر کے انہیں جوابدہ ٹھہرانہ چاہیے۔
عرب نیوز کے مطابق انہوں نے یہ بیان پیر کو جوہری ہتھیاروں اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے دیگر ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطیٰ زون کے قیام پر کانفرنس کے دوسرے سیشن کے آغاز میں دیا۔
اس وقت جوہری ہتھیاروں سے پاک زونز اقوام متحدہ کے 60 فیصد رکن ممالک پر محیط ہیں جن میں لاطینی امریکہ، کیریبیئن، جنوبی پیسفک، جنوب مشرقی ایشیا، افریقہ اور وسطی ایشیا شامل ہیں۔
انتونیو گوتریس کا  کہنا تھا کہ ان زونز کو وسعت دینے سے تخفیف اسلحہ اور عدم پھیلاؤ کے منصوبے مزید مضبوط ہوں گے۔
’یہ خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں ہوتا ہے جہاں جوہری پروگرامز سے متعلق خدشات برقرار ہیں اور جہاں تنزعات اور خانہ جنگی شہریوں کی ہلاکت اور مشکلات کا باعث بن رہے ہیں۔ اس سے استحکام کو نقصان پہنچ رہا ہے اور معاشی و معاشرتی ترقی میں خلل پیدا ہورہا ہے۔‘
انہوں نے خطے میں تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ تنازعات کو بڑھاوا دینے سے گریز کریں۔
سالانہ کانفرنس کا دوسرا سیشن کورونا وائرس کی وجہ سے ایک سال کی تاخیر کے بعد ہوا۔ اس کی صدارت کویت کے اقوام متحدہ کے لیے مستقل مندوب منصور العتیبی نے کی۔
اس کانفرنس کا پہلا سیشن 2019 میں ہوا تھا جس کے بعد کانفرنس کی صدارت کو اردن سے کویت کے حوالے کیا گیا تھا۔
جنرل اسمبلی کے ایک فیصلے کے تحت کانفرنس کا مقصد ’قانونی طور پر پابند معاہدے کی وضاحت‘ ہے تاکہ مشرق وسطیٰ کا ایک زون قائم کیا جائے جو جوہری ہتھیاروں اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے دیگر ہتھیاروں سے پاک ہو۔
یہ ’ان انتظامات کی بنیاد پر کیا جائے جو خطے کے ممالک کے مابین طے پائے ہیں۔‘
انتونیو گوتریس نے ’تمام فریقین‘ پر زور دیا کہ وہ 2015 میں عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین طے پانے والے معاہدے کو بچانے کے لیے کام کریں۔ اس معاہدے کے تحت تہران نے عزم کیا ہے کہ وہ ایران پر سے عالمی پابندیاں ہٹائے جانے کے بدلے جوہری ہتھیار بنانے کی اپنی کوشش کو روک دے گا۔
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس ڈیل سے امریکہ کا نام ہٹا دیا تھا۔
تاہم اس معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات کے چھٹے راؤنڈ کا پیر کو ویانا میں آغاز ہوا۔  

شیئر: