یہ الزام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین کے معاملے پر واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان شدید تناؤ ہے جبکہ امریکی حکام نے اپنے جنوبی پڑوسی پر ممکنہ روسی حملے کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔ روس نے اس الزام کوغلط قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
اس کے بعد روس نے امریکہ، نیٹو اور یوکرین پر اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ رویے کا الزام لگایا ہے اور یوکرین کو امریکی ہتھیاروں کی فراہمی، مشرقی یوکرین میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے خلاف یوکرین کی جانب سے ترک ڈرون کے استعمال اور نیٹو کی اپنی سرحدوں کے قریب فوجی مشقوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔
روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے کہا کہ ماسکو نے امریکی سٹریٹجک بمبار طیاروں کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ نوٹ کیا ہے جس کے بارے میں ان کے بقول رواں ماہ روسی سرحد کے قریب 30 پروازیں کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ گذشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 2.5 گنا زیادہ ہے۔‘
روس کی وزارت دفاع کے ایک بیان میں سرگئی شوئیگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی فوجی مشقوں ’گلوبل تھنڈر‘ کے دوران 10 امریکی سٹریٹجک بمبار طیاروں نے روس کے خلاف مغربی اور مشرقی سمتوں سے جوہری ہتھیار چلانے کی مشق کی۔‘
روسی وزیر دفاع کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ’روسی فضائی دفاعی یونٹس نے امریکی سٹریٹجک بمبار طیاروں کو دیکھا اور ان کا سراغ لگایا اور کسی بھی واقعے سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کیے۔‘
خیال رہے کہ گلوبل تھنڈر امریکی سٹریٹجک کمانڈ کی سالانہ جوہری اور کمانڈ مشق ہے جو امریکی جوہری صلاحیتوں کی تیاری اور جانچ کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔
صدر ولادیمیر پوتن نے گذشتہ ہفتے اس واقعے کا مختصر حوالہ دیا جس میں مغربی سٹریٹجک بمبار طیاروں کے روس کی سرحد کے قریب ’انتہائی مہلک ہتھیار‘ لے جانے کی شکایت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مغرب ’ریڈ لائنز‘ کو عبور کرنے کی ماسکو کی وارننگز کو زیادہ ہلکا لے رہا ہے۔
روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے ان خیالات کا اظہار چینی وزیر دفاع وی فینگ کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’روس کی مشرقی سرحدوں کے قریب امریکی بمبار طیاروں کی پروازیں چین کے لیے بھی خطرہ ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس پس منظر میں روس اور چین کی ہم آہنگی عالمی معاملات میں ایک مستحکم عنصر بن رہی ہے۔‘
وزارت دفاع نے کہا کہ ’روس اور چین نے میٹنگ میں اپنی مسلح افواج کے درمیان تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔‘