Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کا ایران کے ساتھ جوہری کشیدگی میں اضافے کا انتباہ

ایران تیسا کاراج جوہری پلانٹ میں عالمی توانائی ایجسنی کو نگرانی کے لیے دوبارہ کیمرے نصب کرنے کی اجازت نہیں دے رہا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے بین الاقوامی نگران ادارے کے ساتھ مزید تعاون نہیں کیا تو اگلے ماہ عالمی جوہری توانائی توانائی ایجنسی میں اس کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا ہو گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے کئی معاملات تعطل کا شکار ہیں۔ رواں ہفتے 35 رکنی عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی تھی۔ سابق صدر نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کی تھیں جس کے بعد تہران نے اپنے جوہری پروگرام کی سرگرمیوں کو بڑھا دیا تھا اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کو کم کر دیا تھا۔
ایران اپنے تیسا کاراج جوہری پلانٹ میں عالمی توانائی ایجسنی کو نگرانی کے لیے دوبارہ کیمرے نصب کرنے کی اجازت نہیں دے رہا۔
عالمی جوہری توانائی ایجنسی بظاہر پرانے لیکن غیر اعلانیہ مقامات پر یورینیم کے ذرات کی موجودگی پر متعلق ایران سے وضاحت طلب کرنا چاہتی ہے۔
عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے مطابق ایران اس کے انسپکٹرز کو ضرورت سے زیادہ جسمانی تلاشی کا نشانہ بنا رہا ہے۔
ایک بیان میں عالمی جوہری توانائی ایجنسی نے کہا ہے کہ اگر ایران نے فوری طور پر عدم تعاون کا رویہ ترک نہ کیا تو بورڈ کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا کہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے وہ رواں برس کے اختتام سے قبل ایک غیر معمولی اجلاس طلب کرے۔
بیان میں عالمی جوہری توانائی نے کاراج جوہری پلانٹ میں کیمرے دوبارہ نصب کرنے کا ’خصوصی‘ ذکر کیا ہے۔
رواں برس جون میں اس جوہری پلانٹ پر حملہ ہوا تھا، ایران نے کہا تھا کہ یہ حملہ اسرائیل نے کیا ہے تاہم اس واقعے کے حوالے سے اسرائیل نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اس پلانٹ میں عالمی جوہری توانائی کے نصب چار میں سے ایک کیمرا تباہ ہو گیا تھا اور اس کی فوٹیج بھی غائب تھی۔
اس واقعے کے بعد ایران نے تمام کیمرے ہٹا دیے تھے۔
جمعے کو ایران کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ایران ایک قابل تصدیق عمل کے تحت تمام پابندیوں کا خاتمہ چاہتا ہے۔

شیئر: