Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یورپ افغانستان میں مشترکہ سفارتی مشن پر کام کر رہا ہے‘

فرانسیسی صدر نے کہا کہ مشترکہ مشن میں یورپی نمائندے موجود ہوں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے کہا ہے کہ کئی یورپی ممالک افغانستان میں ایک مشترکہ مشن کھولنے پر کام کر رہے ہیں جس سے ان کے سفیروں کی واپسی ممکن ہو سکے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد مغربی ممالک اس مشکل صورت حال سے دوچار ہیں کہ کابل کے ساتھ رابطے کیسے رکھے جائیں۔
امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد اپنے سفارت خانے بند کر دیے تھے اور اپنے سفارت کاروں کو کابل سے نکال لیا تھا۔
فرانسیسی صدر نے سعودی عرب جانے سے قبل دوحہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم کئی یورپی ممالک کے ایک مشترکہ مشن کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ کئی یورپی ممالک کے لیے ایک مشترکہ مقام جہاں ہمارے سفیر موجود ہوں گے۔‘
فرانسیسی صدر نے کہا کہ یہ طالبان کے ساتھ سیاسی رابطے اور ان کو تسلیم کرنے کے بجائے ایک مختلف انداز سے سیاسی اقدام ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ہی ہم مشن کھولیں گے تو وہاں بہت جلد ہماری نمائندگی ہوگی۔
صدر ایمانوئل میکخواں نے کہا کہ انہیں اب بھی سکیورٹی کے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک ہفتہ قبل طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بعد یورپی یونین نے کہا تھا کہ یہ جلد ایک مشن کھول سکتی ہے تاہم طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

افغانستان سے مقامی شہریوں کے انخلا کا عمل طالبان کے کنٹرول کے بعد جاری رہا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

جمعے کو فرانس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے قطر کی مدد سے افغانستان سے 300 افراد کا کامیاب انخلا مکمل کیا ہے جس میں زیادہ تر افغان شہری تھے۔
امریکہ، یورپی اور دیگر ممالک پشتون اکثریتی طالبان کو باضابطہ تسلیم کرنے سے کترا رہے ہیں۔ ان پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ جامع حکومت کے وعدوں سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
امریکہ اور یورپ کی جانب سے طالبان پر بارہا زور دیا گیا ہے کہ وہ خواتین، نسلی اور مذہبی اقلیتوں کا احترام کریں۔

شیئر: