Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نشانہ بازی کے فن نے مضبوط بنا دیا‘، پہلی سعودی خاتون شوٹنگ ٹرینر سے ملیے

منیٰ الخریص نے نشانہ بازی کی فیلڈ میں اپنی صلاحیت منوائی ہے۔ ( فوٹو العربیہ)
 سعودی خاتون منیٰ الخریص نے پہلی سعودی خاتون شوٹنگ ٹرینر ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق منیٰ الخریص کا کہنا ہے کہ اسے اپنا یہ شوق مہنگا پڑ رہا ہے۔ ابھی معاشرہ اس بات کے لیے تیار نہیں کہ لڑکیاں شوٹنگ ٹرینر کے طور پر کام کریں۔ سمجھا جاتا ہے کہ نشانے بازی اور اس کی تربیت کا کام لڑکوں کا ہے۔ 
منیٰ الخریص نے بتایا ہے کہ نشانہ بازی کی فیلڈ میں اپنی صلاحیت منوائی ہے اورسب لوگوں کو متاثر کیا ہے۔ 

اب تک سینکڑوں لڑکوں اور لڑکیوں کو شوٹنگ کی تربیت دے چکی ہیں( فوٹو العربیہ)

سعودی خاتون ٹرینر کا کہنا ہے کہ نشانہ بازی کا شوق اپنے والد سے ورثے میں ملا ہے۔ وہ شکار کے شوقین ہیں۔ والد جب بھی شکار کے لیے نکلتے تو میں ان کے ساتھ سایے کی طرح چلتی رہتی تھی۔ والد کی وجہ سے ہی شوٹنگ کا شوق ہوا ہے۔
منیٰ الخریص کا کہنا ہے کہ یوٹیوب کی مدد سے بھی نشانہ بازی سیکھی۔ ہتھیار اسمبل کرنے اور استعمال کرنے کے طریقے 17 برس کی عمر میں سیکھنے شروع کر دیے تھے۔ ابتدا میں یہ سب کچھ شوقیہ کیا پھر یہ شوق دلچسپ مشغلے میں تبدیل ہو گیا۔ اب میں نے اس میں مہارت حاصل کر لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹرینر کے طور پر بھی کام کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہے۔  

نشانہ بازی کا شوق اپنے والد سے ورثے میں ملا ہے۔ (فوٹو العربیہ)

منیٰ الخریص نے بتایا کہ وہ اب تک سینکڑوں لڑکوں اور لڑکیوں کو شوٹنگ کی تربیت دے چکی ہیں ۔ کئی نوجوان محض شوقیہ نشانے بازی دیکھنے کے لیے آتے تھے اور پھر یہ شوق کی شکل اختیار کر لیتی تھی۔  
خاتون ٹرینر نے کہا کہ خواتین کے لیے اسلحے کا استعمال سیکھنا خود کے دفاع کے لیے بھی ضروری ہے۔ یہ سمجھنا کہ اسلحہ کا استعمال مردوں کا خاصہ ہے غلط ہے۔ نشانہ بازی کے فن نے مجھے مضبوط اور طاقت ور بنا دیا ہے۔

شیئر: