Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اومی کرون‘ کے لیے ویکسین مارچ تک دستیاب ہوگی: فائزر

ڈبلیو ایچ او نے 26 نومبر کو اومی کرون کی موجودگی کا اعلان کیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ویکسین بنانے والی امریکی کمپنی فائزر نے کہا ہے کہ فائزر ویکسین کی تین خوراکیں اومی کرون کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی ہیں۔
کمپنی کی جانب سے توقع ظاہر کی گئی ہے کہ آئندہ برس مارچ تک کورونا کی نئی قسم اومی کرون کا مقابلہ کرنے کے لیے ویکسین دستیاب ہوگی۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ دنیا کے 57 ممالک میں کورونا کی نئی قسم اومی کرون کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے جن کو ہسپتال کی ضرورت ہوگی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے اپنی ہفتہ وار وبا کی رپورٹ میں کہا ہے کہ اومی کرون سے پیدا ہونے والی بیماری کی شدت کا اندازہ لگانے کے لیے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہے۔‘
ڈبلیو ایچ او نے 26 نومبر کو اومی کرون کی موجودگی کا اعلان کیا تھا جس کا پہلا کیس جنوبی افریقہ میں سامنے آیا تھا۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 دسمبر تک جنوبی افریقہ میں کورونا کیسز کی تعداد 62 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے اور اسی طرح کی صورت حال زمبابوے، موزمبیق، نمیبیا، لیسوتھو اور ایسواتینی میں بھی ہے۔
انفیکشن کے خطرے پر بات کرتے ہوئے رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’ابتدائی جائزے میں معلوم ہوا ہے کہ اومی کرون کی شکلیں تبدیل ہونے سے قدرتی مدافعت میں کمی ہو سکتی ہے۔‘
’ابھی اور ڈیٹا کی ضرورت ہے تاکہ دیکھا جا سکے کہ اومی کرون کے تبدیل ہونے سے ویکیسن سے حاصل شدہ مدافعت بھی کم ہوتی ہے ہا نہیں۔‘
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ تیدروس ایدہانوم کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ اومی کرون سے دوبارہ انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوسکتا ہے تاہم اس کے اثرات ڈیلٹا سے کم ہوسکتے ہیں۔‘

شیئر: