Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا موجودہ کورونا ویکسینز اومی کرون کے خلاف مؤثر ہیں؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ اومی کرون کورونا کی پچھلی اقسام کے مقابلے میں زیادہ شدید بیماری کا باعث نہیں لگتا، اور 'اس بات کا امکان بہت کم ہے' کہ ویکسین اس پر بالکل ہی اثر انداز نہ ہو سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے منگل کو بات کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی حالات کے ڈائریکٹر مائیکل ریان نے کہا کہ اگرچہ کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کے بارے میں بہت کچھ سیکھنا باقی ہے، تاہم ابتدائی اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے لوگوں کو ڈیلٹا اور دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ بیمار نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا 'ابتدائی اعداد و شمار سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ یہ زیادہ شدید ہے۔ اگرچہ مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔'
'یہ اومی کرون کے بہت ابتدائی دن ہیں، ہمیں بہت محتاط رہنا ہوگا کہ ہم اس کی علامتوں کو کیسے سمجھتے ہیں۔'
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی کوئی علامت موجود نہیں کہ اومی کرون موجودہ کورونا ویکسینز کے ذریعے فراہم کردہ حفاظت کو مکمل طور پر نظر انداز کر سکتا ہے۔
56 سالہ وبائی امراض کے ماہر اور سابق ٹراما سرجن نے کہا 'ہمارے پاس انتہائی موثر ویکسین ہیں جو کہ اب تک کی تمام اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہیں، شدید بیماری اور ہسپتال میں داخل ہونے کے معاملے میں۔'
انہوں نے کہا کہ 'ایسا سوچنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ ویکیسن اومی کرون کے مقابلے میں کام نہیں کریں گی۔'

مائیکل ریان نے تسلیم کیا کہ یہ ممکن ہے کہ موجودہ ویکسین اومی کرون کے خلاف کم کارگر ثابت ہوں۔ (فائل فوٹو: ڈبلیو ایچ او)

مائیکل ریان نے تسلیم کیا کہ ایسا ممکن ہے کہ موجودہ ویکسین اومی کرون کے خلاف کم کارگر ثابت ہوں۔
انہوں نے ساتھ ہی واضح کیا کہ 'اس بات کا امکان بہت کم ہے' کہ اومی کرون مکمل طور پر ویکسین کی حفاظتی تاثیر سے بچ سکے۔
' ہمیں اس بات کی تصدیق کرنی ہوگی کہ آیا اومی کرون سے بچنے میں کوئی کوتاہی نہ ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جنوبی افریقہ کے ابتدائی اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی نہیں کرتے کہ ویکیسن کی افادیت نہیں ہے۔ حقیقت اس وقت اس کے برعکس ہے۔'
'تمام کورونا ویریئنٹس کے خلاف لڑائی میں اس وقت ہمارے پاس سب سے بہترین ہتھیار ویکسین لگانا ہے۔'
خیال رہے کہ اپنی دریافت کے دو ہفتوں بعد ہی اومی کرون دنیا کے درجنوں ممالک میں پایا گیا ہے۔
دوسری جانب امریکہ کے اعلیٰ سائنس دان انتھونی فاؤچی نے بھی کہا ہے کہ ابتدائی اشارے بتاتے ہیں کہ اومی میکرون ویریئنٹ پہلے سے موجود کورونا اقسام سے زیادہ بدتر نہیں ہے اور ممکنہ طور پر اس کا اثر کم ہے، جبکہ اس کی شدت کا اندازہ لگانے میں ہفتوں لگیں گے۔
منگل کو اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن کے چیف میڈیکل ایڈوائزر نے کہا کہ 'نئے ویریئنٹ کا پھیلاو بہت زیادہ ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں پھیلے ڈیلتا ویریئنٹ سے زیادہ۔'
تاہم انہوں نے کہا کہ 'یہ تقریبا یقینی طور پر ڈیلٹا سے زیادہ شدید نہیں ہے۔'

شیئر: