Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آزادی صحافت کے چیمپیئنز‘ کے لیے نوبل انعام برائے امن کی تقریب آج

نوبل کمیٹی کے سربراہ کے مطابق ایک صحت مند معاشرے اور جمہوریت کا انحصار قابل اعتماد معلومات پر ہے۔ (فوٹو:اے ایف پی)
آزاد صحافت کے دو چیمپیئنز فلپائن کی صحافی ماریہ ریسا اور روسی صحافی دمیتری موراتوف آج جمعے کو نوبل انعام برائے امن وصول کریں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو اوسلو میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں نوبیل کا انعام برائے امن صحافی ماریہ ریسا اور دمتری آندریویوچ مراتوف کو دیا جائے گا۔ یہ انعام ایک ڈپلومہ، ایک گولڈ میڈل اور 10 ملین سویڈیش کرونر پر مشتمل ہے۔
اکتوبر میں نیوز ویب سائٹ ریپلر کی شریک بانی ماریہ ریسا اور آزاد اخبار نوائے گزیٹا کے چیف ایڈیٹر دمتری آندریویوچ مراتوف کو آزادی اظہار کے تحفظ کے لیے نوبل انعام کا حق دار ٹھہرایا گیا۔ 
نوبل کمیٹی کے سربراہ بیرٹ رائس اینڈرسن نے جمعرات کو کہا ہے کہ ’ایک صحت مند معاشرے اور جمہوریت کا انحصار قابل اعتماد معلومات پر ہے۔‘ دنیا بھر میں آزاد صحافت خطرے میں ہے۔
جب فلپائن کی صحافی ماریہ ریسا سے پوچھا گیا کہ آیا اس پُروقار ایوارڈ سے ان کے ملک میں بہتری آئی تو ان کا کہنا تھا کہ ’نہیں۔‘
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی جانب سے آزادی صحافت کی درجہ بندی میں فلپائن 138ویں نمبر پر ہے۔
58 سالہ ماریہ ریسا نے کہا کہ ’یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے آپ کے سر پر تلوار لٹک رہی ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فلپائن میں اب قوانین موجود ہیں لیکن آپ اپنی ذمہ داری پر مشکل ترین خبروں کی معلومات دیتے ہیں۔‘
 

ماریہ ریسا اور دمتری آندریویوچ مراتوف کو آزادی اظہار کے تحفظ کے لیے نوبل انعام کا حق دار ٹھہرایا گیا۔ (فوٹو: روئٹرز)

صحافی ریسا اپنے آبائی وطن فلپائن میں طاقت کے ناروا استعمال اور بڑھتے ہوئے ریاستی تشدد کے خلاف آزادی اظہار کا ہتھیار استعمال کرتی ہیں۔
دمتری آندریویوچ موراتوف نے کئی دہائیوں تک روس میں آزادی اظہار کے لیے بڑھتے ہوئے مشکل حالات میں مقابلہ کیا ہے۔ 1993 میں وہ آزاد اخبار نووا گزیٹا کے بانیوں میں سے تھے۔ 1995 کے بعد سے وہ مجموعی طور پر 24 برس تک اس اخبار کے چیف ایڈیٹر رہے۔
اے ایف پی کے مطابق نووا گزیٹا روس کا سب سے آزاد اخبار ہے جو طاقت ور حلقوں کے حوالے سے تنقیدی رویے کا حامل سمجھا جاتا ہے۔
چیچنیا میں بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے شہرت رکھنے والے  روسی صحافی دمیتری موراتوف نے 90 کی دہائی کے بعد سے اپنے چھ صحافی ساتھیوں کو قتل ہوتے دیکھا۔

دمتری آندریویوچ موراتوف نے کئی دہائیوں تک روس میں آزادی اظہار کے لیے بڑھتے ہوئے مشکل حالات میں مقابلہ کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

روسی حکومت کی جانب سے ’غیرملکی جاسوس‘ کا لیبل لگائے جانے کے خطرے کے بارے میں روسی صحافی سے جب پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’نوبل امن انعام کی وجہ سے اگر ہم غیرملکی جاسوس ٹھہرائے جاتے ہیں تو ہم پریشان نہیں ہوں گے، نہیں۔‘
دمیتری موراتوف نے کہا کہ ’لیکن اصل میں، میرا نہیں خیال کہ ہمیں ایسا لیبل کیا جائے، ہمیں کچھ اور خطرات بھی ہیں۔‘
واضح رہے کہ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی آزادی صحات کی درجہ بندی میں روس 150ویں نمبر پر ہے۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں گذشتہ 20 سالوں میں 1636 صحافی قتل ہوئے ہوئے ہیں۔ رواں برس 46 صحافی قتل ہوئے۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے جمعرات کو کہا تھا کہ 293 صحافی جیل سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

شیئر: