Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اومی کرون کی تشخیص کے لیے لاہور میں ڈی این اے پروفائلنگ کا آغاز

ڈاکٹر جاوید اقبال کے مطابق اس وقت تک 250 کے قریب نمونے ڈی این اے پروفائلنگ کے لیے بھیجے جا چکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے شہر کراچی میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کا ایک مشتبہ مریض سامنے آنے کے بعد پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بڑے پیمانے پر کورونا کے مریضوں میں پائے جانے والے وائرس کی ڈی این اے پروفائلنگ شروع کر دی گئی ہے۔ 
جمعہ کو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے پرنسپل ڈاکٹر جاوید اقبال نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’کراچی میں مریض سامنے آنے کے بعد پنجاب کے کورونا ایڈوئزری بورڈ نے تمام ہسپتالوں کو الرٹ جاری کیا تھا کہ اب جو بھی کورونا کے مریض سامنے آئیں، ان کی علامات کے معائنے کے بعد مشکوک کیسز میں کورونا کی قسم جانچنے کے لیے ان کے نمونوں کو ڈی این اے پروفائلنگ کے لیے بھیجا جائے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اب تک لاہور کے مختلف علاقوں سے ایسے افراد جن کی علامات میں معالجین کو ذرا سا بھی شک گزرتا ہے ان کو علیحدہ کر کے ان کے وائرس کے نمونوں کو ڈی این اے پروفائلنگ کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔
’اس وقت تک کم سے کم 250 کے قریب نمونے ڈی این اے پروفائلنگ کے لیے بھیجے جاچکے ہیں کیونکہ اس کے علاوہ کوئی طریقہ کار نہیں جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ اومی کرون نامی ویریئنٹ اب تک لاہور میں داخل ہو چکا ہے یا نہیں۔‘
ڈاکٹر جاوید اقبال کا کہنا تھا ’یہ جو نمونے بھیجے گئے ہیں ان کے نتائج کا انتظار کیا جا رہا ہے، جیسے ہی اومی کرون کی تصدیق یا تردید ہوگی تو اس حوالے سے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔‘
محکمہ صحت پنجاب کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب میں کورونا کے 65 مریض سامنے آئے ہیں اور اس وقت صوبہ بھر میں فعال کیسز کی تعداد 3727 ہے جبکہ دو افراد کورونا کے باعث ہلاک ہوئے۔ 
دوسری طرف وزیراعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار نے اومی کرون ویریئنٹ سے بچاؤ کے لیے کمیٹی برائے انسداد کورونا کو خصوصی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔

محکمہ صحت پنجاب کے مطابق گذشتہ پنجاب میں کورونا کے 65 مریض سامنے آئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعلٰی ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزیراعلٰی پنجاب نے محکمہ صحت کے حکام کو ہمہ وقت چوکس رہنے کی ہدایت جاری کرنے کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی فول پروف سکریننگ کا حکم بھی جاری کیا ہے۔‘
وزیراعلٰی آفس کے مطابق ایئرپورٹ پر سکریننگ کے دوران کسی بھی مریض میں کورونا کی تشخیص ہونے پر اس کو آئسولیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے سیمپل کی ڈی این اے سکریننگ بھی لازمی قرار دے دی گئی ہے اور اس حوالے سے محکمہ صحت کو خصوصی احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔ 
ڈاکٹر جاوید اقبال نے مزید بتایا کہ اس سے پہلے ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلاؤ کے وقت بھی اسی طریقے سے لوگوں کی سکریننگ شروع کی گئی تھی تو ایک وقت میں 50 سے زائد مریض سامنے آگئے تھے۔ اس بار بھی وہی طریقہ کار اختیار کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کو کراچی میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کا پہلا مشتبہ کیس سامنے آیا تھا۔
جمعرات کو سندھ کے محکمہ صحت نے تصدیق کی تھی کہ کراچی کے آغا خان ہسپتال سے اومی کرون کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے تاہم بعد میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ ابھی یہ معلوم نہیں ہو سکا آیا یہ اومی کرون ویریئنٹ کا کیس ہے یا نہیں۔
ٹوئٹر پر جاری ویڈیو بیان میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ ’ابھی جینوم سٹڈی نہیں ہوئی لیکن لگ رہا ہے کہ یہ وائرس اومی کرون ہی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ایک 57 سالہ خاتون اس سے متاثر ہوئی ہیں۔

شیئر: