Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کانگریس کا ٹرمپ کے سابق معاون کے خلاف مجرمانہ توہین کے الزامات کی سفارش کے لیے ووٹ

کانگریس اراکین پر مشتمل پینل سابق صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپیٹل ہل پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کی تحقیقات کر رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی ایوان نمائندگان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق چیف آف سٹاف مارک میڈوز کے خلاف چھ جنوری کو کیپیٹل ہل پر حملے کی تحقیقات کرنے والے کانگریسی پینل کے سامنے گواہی دینے سے انکار کرنے پر مجرمانہ توہین کے الزامات کی سفارش کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایوان کی سلیکٹ کمیٹی نے ووٹ سے پہلے بیان دیا تھا کہ ’ہم نے مارک میڈوز کو تعاون کرنے کا ہر موقع دیا ہے۔ وہ اس صورتحال کے خود ذمہ دار ہیں۔‘
کانگریس اراکین پر مشتمل پینل سابق صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپیٹل ہل پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کی تحقیقات کر رہا ہے جس میں معاون مارک میڈوز اور دیگر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد کی تھی۔
نو رکنی سلیکٹ کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ ٹیکسٹ میسجز اور دیگر پیغامات کے بارے میں جوابات تلاش کر رہی ہے جن کے بارے میں میڈوز پہلے ہی تسلیم کر چکے ہیں کہ وہ انہیں ظاہر نہ کرنے کا استحقاق نہیں رکھتے ہیں۔
تفتیش کاروں کا مزید کہنا ہے کہ مارک میڈوز نے کسی بھی صورت میں گواہی دینے سے انکار کرنے کا حق ترک کر دیا ہے، کیونکہ وہ اپنی نئی خود نوشت کی تشہیر کر رہے ہیں جس میں چھ جنوری کے تفصیلی بیانات اور ٹرمپ کے ساتھ ان کی گفتگو شامل ہے۔
انہوں نے فاکس نیوز پر پرائم ٹائم میں حملے کے بارے میں بھی متعدد بار بات کی ہے۔

رواں سال چھ جنوری کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے دھاوا بول دیا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)

پیر کو ایوان کی سلیکٹ کمیٹی کی سماعت کے دوران کانگریس کی رکن لز چینی نے فاکس نیوز کے تین میزبانوں کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کے اہلکاروں، قانون سازوں اور صدر کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کی طرف سے حملے کے دوران مارک میڈوز کو بھیجے گئے پریشان کن پیغامات پڑھ کر سنائے۔
سابق صدر کے بیٹے ٹرمپ جونیئر نے میڈوز کو کہا کہ ’ہمیں اوول آفس کے خطاب کی ضرورت ہے۔ انہیں (ڈونلڈ ٹرمپ کو) اب قیادت کرنی ہے۔ یہ بہت دور چلا گیا ہے اور ہاتھ سے نکل گیا ہے۔‘
خیال رہے کہ رواں سال چھ جنوری کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے دھاوا بول دیا تھا۔ اس پرتشدد مظاہرے کے دوران چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

شیئر: