ایران داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تین افغان شہری سردی سے ہلاک
ہلاک ہونے والے افراد غیرقانونی طور پر ایران جا رہے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
افغان حکام نے مغربی صوبے ہرات میں شدید سردی کے باعث ایران میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تین افغان شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے
افغان فوج کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’ایران افغانستان سرحد غیرقانونی طور پر عبور کرنے کی کوشش کرنے والے تین افراد سخت سرد موسم کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔‘
ان کے مطابق اسی علاقے کے پہاڑی ضلع کوہسان میں ایک چرواہے کی لاش بھی ملی ہے، جو سردی کی شدت کے باعث ہلاک ہوا۔
عہدیدار نے بتایا کہ یہ افراد اس گروہ کا حصہ تھے جس نے بدھ کے روز ایران میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی تاہم افغان سرحدی فورسز نے انہیں روک دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بدھ کی رات تلاش کا عمل شروع کیا گیا تاہم لاشیں جمعرات کو برآمد ہو سکیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق افغانستان سے غیر قانونی طور پر ایران داخل ہونے کی کوشش میں سرد موسم کے باعث متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں تاہم ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے مصدقہ اطلاعات نہیں ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے نومبر 2025 کے اختتام تک ایرانی حکام 18 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو افغانستان واپس بھیج چکے ہیں۔ ادارے کے مطابق ان میں اکثریت “زبردستی اور دباؤ کے تحت کی گئی واپسیوں” پر مشتمل تھی۔
یو این ایچ سی آر نے افغانستان سے متعلق اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ ’نامساعد حالات میں بڑے پیمانے پر واپسیوں نے افغانستان کے پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار وسائل اور خدمات پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے‘ جس کے نتیجے میں مزید نقل مکانی کے خطرات پیدا ہو رہے ہیں جن میں دوبارہ پاکستان اور ایران کی طرف نقل مکانی بھی شامل ہے۔
اسی ہفتے ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے بھی ان ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان شہریوں کو زبردستی واپس بھیجنے کا سلسلہ بند کریں کیونکہ واپسی کرنے والوں کو ’سنگین نقصان کے حقیقی خطرات‘ لاحق ہیں۔
افغانستان حالیہ مہینوں میں دو بڑے زلزلوں سے متاثر ہوا ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے باعث بھی شدید خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔
افغانستان پر بین الاقوامی پابندیاں بھی عائد ہیں۔ خاص طور پر خواتین کو ملازمتوں اور عوامی مقامات پر پابندیوں کی پالیسیوں کو اقوام متحدہ نے ’صنفی امتیاز کا مرتکب‘ قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام کے مطابق افغانستان میں اس وقت ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
