Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش: عثمان ہادی کی نمازہِ جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت، ’قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ‘

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں سنیچر کو مقتول انقلابی طالب علم رہنما شریف عثمان ہادی کی نمازہِ جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ 
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اُن کی نمازِ جنازہ دو روزہ احتجاج اور پُرتشدد مظاہروں کے بعد سخت سکیورٹی میں ادا کی گئی۔
عثمان ہادی گذشتہ سال وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف چلنے والی جمہوریت نواز تحریک کی ایک نمایاں شخصیت تھے اور انہوں نے آئندہ برس فروری میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کا بھی اعلان کیا تھا۔
’انقلاب مونچو کلچر گروپ‘ کے ترجمان شریف عثمان ہادی جمعرات کی شام سنگاپور کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے جہاں وہ گذشتہ ایک ہفتے سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھے۔
عثمان شریف ہادی کو جمعہ 12 دسمبر کو ڈھاکہ میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا جب وہ مسجد سے نکل کر جا رہے تھے۔
اس کے بعد بنگلہ دیشی حکام کا ایک بیان سامنے آیا کہ انہوں نے حملہ آوروں کی شناخت کر لی ہے اور وہ غالباً انڈیا فرار ہو چکے ہیں۔
اس بیان کے بعد بنگلہ دیش اور انڈیا کے درمیان سفارتی سطح پر تناؤ دیکھنے میں آیا ہے اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ہائی کمشنرز کو طلب کر کے اپنا اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے رہنما محمد یونس نے پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے جہاں نمازِ جنازہ ادا کی گئی جذباتی خطاب میں کہا کہ ’آپ ہمارے دلوں میں ہیں اور جب تک بنگلہ دیش موجود ہے، آپ تمام بنگلہ دیشیوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔‘


یومِ سوگ کے موقعے پر علاقے میں پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات تھی اور قومی پرچم کو سرنگوں رکھا گیا۔نماز جنازہ کے بعد شریف عثمان ہادی کی تدفین ڈھاکہ یونیورسٹی کی مرکزی مسجد میں کی گئی۔
عثمان ہادی کے قتل کے بعد ملک میں بدامنی پھیل گئی، اور مظاہرین اُن کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیشی پولیس نے کہا ہے کہ قاتلوں کی تلاش کے لیے کارروائی جاری ہے، تاہم تاحال کسی پیش رفت کی اطلاع نہیں دی گئی۔
جمعرات کو جب عثمان ہادی کی موت کی خبر پھیلی تو ڈھاکہ میں مظاہرین نے کئی عمارتوں کو آگ لگا دی، جن میں معروف اخبارات ’پروتھوم آلو‘ اور ’دی ڈیلی سٹار‘ کے دفاتر بھی شامل تھے، جن پر ناقدین انڈین نواز ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔
شریف عثمان ہادی پڑوسی ملک انڈیا اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے سخت ناقدین میں شمار ہوتے تھے۔
’انقلاب مونچو گروپ‘ کا قیام گذشتہ برس شیخ حسینہ واجد کے طویل اقتدار کے خاتمے کے بعد عمل میں لایا گیا تھا۔ یہ گروپ حسینہ واجد اور انڈیا کے خلاف عوامی مظاہروں میں پیش پیش ہے اور انہیں منظم کرتا ہے۔
 

 

شیئر: