پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی علالت کے دوران مختلف سیاسی و دیگر شخصیات کی فون کالز کے بعد مقامی اور سوشل میڈیا پر ممکنہ سیاسی جوڑ توڑ کے حوالے سے تبصرے ہو رہے ہیں۔
بدھ کو چوہدری پرویز الٰہی کو سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فون کیا۔
چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کرنے کے لیے سیاسی حریف مسلم لیگ نواز کی قیادت اور آرمی چیف کی فون کالز سے متعلق سے متعلق اردو نیوز کے سوال کے جواب میں مسلم لیگ (ق) کے ترجمان اور سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ’چوہدری شجاعت حسین کی صحت کافی دنوں سے خراب تھی لیکن اب وہ کافی بہتر ہو رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
’ترقیاتی منصوبے کے لیے وزیراعظم آج پشاور کا دورہ نہ کریں‘Node ID: 625266
-
وزیراعلیٰ پنجاب سرکاری دفاتر کے ’اچانک دورے‘ کیوں کر رہے ہیں؟Node ID: 625751
خیال رہے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے بھی فون کر کے چوہدری شجاعت کی خیریت دریافت کی۔
ماضی کے سخت سیاسی مخالفین کی جانب سے اچانک رابطوں کی وجہ کیا ہے؟ اس سوال کے جواب میں کامل علی آغا نے کہا کہ ’چوہدری شجاعت ایک زیرک سیاست دان ہیں اور وہ ہر کسی کے دکھ درد میں شامل ہوتے رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ایک جہاندیدہ شخصیت ہیں، ماضی کی تلخیاں چوہدری شجاعت کی جانب سے نہیں تھیں۔ سیاسی مخالفین سے ان کا رویہ تحمل اور بردباری والا رہا اور انہوں نے ہر کسی کی زیادتیوں اور کوتاہیوں کو برداشت کیا ہے۔‘
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے چوہدری شجاعت حسین سے رابطے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’کچھ عرصہ قبل عمران خان نے خود آ کر چوہدری شجاعت صاحب کی عیادت کی تھی اور پچھلے دنوں جب چوہدری شجاعت حسین ہسپتال میں زیر علاج تھے، اس وقت بھی عمران خان نے ان کے بیٹے رکن قومی اسمبلی چوہدری سالک حسین کو فون کرکے چوہدری شجاعت کی صحت کے بارے میں دریافت کیا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’چوہدری شجاعت اپنے گھر میں موجود ہیں اور ان کی صحت بہتر ہو رہی ہے۔‘
