Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان کے لیے او آئی سی کا خصوصی فنڈ جمع اور استعمال کیسے ہوگا؟

او آئی سی نے افغان عوام کے لیے ٹرسٹ فنڈ اور افغان فوڈ سکیورٹی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے (فوٹو: پی آئی ڈی)
افغانستان میں انسانی بحران کے تناظر میں اسلام آباد میں ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں رکن ممالک نے ایک میکانزم تیار کرنے کا فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں افغان عوام کے لیے اسلامی ترقیاتی بینک کے تحت ٹرسٹ فنڈ اور افغان فوڈ سیکیورٹی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔  
فیصلے کے تحت ایک طرف تو فنڈز اکٹھے کرکے افغان عوام کی ضروریات کے مطابق اور افغان حکومت کی درخواست پر خرچ کیے جائیں گے۔ دوسری جانب رکن ممالک اور ادارے فوڈ سیکیورٹی پروگرام کے تحت اشیائے خورد و نوش اور دیگر ضروری سامان بھی او آئی سے کے بینر تلے افغانستان بھجوائیں گے۔ اس سلسلے میں پاکستان لاجسٹک سپورٹ فراہم کرے گا۔
اس ٹرسٹ فنڈ کے لیے اسلامی ترقیاتی بینک کے تحت عطیات رکن ممالک، ڈونر اداروں اور  مخیر حضرات جمع کرکے کابل میں او آئی سی مشن کو دیے جائیں گے جو حسب ضرورت استعمال میں لا کر افغان عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے گا۔
او آئی سی افغان حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہ کر ان شعبوں کا تعین کرے گی جہاں پر اس فنڈ کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے او آئی سی کا خصوصی مشن کابل میں قائم کیا جائے ۔
یہ مشن اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں سے روابط کرتے گا تاکہ افغانستان پر اقتصادیوںکے باعث بینکنگ چینلز پر پابندی کے باعث کوئی راستہ نکالا جائے کہ انسانی ہمدردی کی بنیادی قائم ٹرسٹ فنڈ کی رقم افغانستان میں تقسیم کی جا سکے۔
 اس سارے عمل کی نگرانی، افغان حکومت، رکن ممالک اور اداروں سے روابط کے لیے او آئی سی نے اپنا نمائندہ خصوصی بھی مقرر کر دیا ہے۔

ٹرسٹ فنڈ کے لیے اسلامی ترقیاتی بینک کے تحت عطیات رکن ممالک، ڈونر اداروں اور  مخیر حضرات جمع کرکے کابل میں او آئی سی مشن کو دیے جائیں گے. (فوٹو: پی آئی ڈی)

او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل ایمبیسڈر طارق علی کو خصوصی نمائندہ بنایا گیا ہے۔ جنھوں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے ساتھ ہیں کانفرنس کی سائیڈ لائن پر افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔
او آئی سی نے رکن ممالک اور عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ جب تک او سی مشن فعال نہیں ہو جاتا افغان عوام کے بنیادی حق کو سامنے رکھتے ہوئے رکن ممالک، عالمی امدادی ادارے اور اقوام متحدہ افغان عوام کو مودہ صورت حال سے نکالنے لیے امداد کا سسلہ جاری رکھیں۔ اس کے علاوہ تعمیر نو، ترقیاتی منصوبوں، معاشی بہتری، تعلیم اور تکنیکی شعبوں شعبوں میں معاونٹ بھی فراہم کریں۔
او آئی سی نے سیکرٹری جنرل اور نئے قائم کیے گئے افغان مشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ مارچ میں ہونے والے وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس میں ٹرسٹ فنڈ، فوڈ پروگرام اور اس کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت پر اپنی رپورٹ بھی پیش کرنے کا کہا ہے۔
 

شیئر: