Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈیا سے میچ پاکستان جیتا لیکن سزا میرے بیٹے کو دی جارہی ہے‘

22 برس کے شوکت احمد غنی اترپردیش میں راجا بلونت سنگھ انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنیکل کالج کے بی ٹیک کے طالبعلم ہیں۔ (فوٹو: دی وائر)
24 اکتوبر کو دبئی انٹرنیشنل سٹیڈیم میں ٹی20 ورلڈ کپ کے میچ میں انڈیا کے خلاف پاکستان کی جیت کی خوشی منانے کے چار دن بعد ایک کشمیری طالب علم شوکت احمد غنی کو گرفتار کیا گیا تھا۔
شوکت احمد غنی سمیت تین طالب علموں کی ضمانت کی درخواست ابھی تک سنی نہیں جا سکی۔
انڈین ویب سائٹ دی وائر سے بات کرتے ہوئے شوکت احمد غنی کی والدہ حفیظہ نے کہا کہ ’میچ پاکستان نے جیتا لیکن اس کی سزا میرے بیٹے کو دی جا رہی ہے۔‘
حفیظہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کے امتحانات تین جنوری سے شروع ہوں گے لیکن جیل میں دو ماہ گزرنے کے بعد وہ پیپرز کیسے دے گا؟‘
22 برس کے شوکت احمد غنی اترپردیش میں راجا بلونت سنگھ انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنیکل کالج کے بی ٹیک کے طالب علم ہیں۔
شوکت احمد غنی سمیت تین کشمیری طالب علموں کے خلاف مقدمہ دائیں بازو کے ہندو قوم پرست گروپوں کے راجہ بلونت سنگھ انجینیئرنگ ٹیکنیکل کالج میں گھسنے کے بعد درج کیا گیا تھا۔ ان پر انڈیا مخالف نعرے لگانے کا الزام تھا۔
کالج کی انتظامیہ نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔
گرفتاری کے ایک دن بعد تینوں طالب علموں کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا اور بعد میں ان کو آگرہ جیل منتقل کیا گیا۔
پولیس نے ایف آئی آر میں سیکشن 124 اے (بغاوت) کو بھی شامل کیا تھا۔
کشمیر میں تینوں طالب علموں کے معاشی طور پر پسماندہ خاندانوں کو نہیں معلوم کہ وہ اپنے بچوں کو کیسے جیل سے باہر نکالیں۔

تینوں طالب علموں پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کی جیت کی خوشی منائی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

یہ تینوں طلبہ اپنے خاندانوں کے وہ افراد ہیں جو پہلی دفعہ پروفیشنل ڈگریاں حاصل کر رہے ہیں اور انڈین حکومت کی جانب سے کشمیر کے مستحق طلبہ کے لیے سکالرشپ کے تحت پرائیویٹ اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
شوکت احمد غنی، محمد شعبان غنی کے سب سے چھوٹے بیٹے ہیں۔ محمد شعبان غنی مزدور ہیں، ان کی کمائی سے گھر کے اخراجات اکثر پورے نہیں ہوتے۔
شعبان کی اہلیہ حفیظہ کا کہنا ہے کہ ’میں اور میرے شوہر نے سختیاں برادشت کیں تاکہ ہمارے بچوں کو تکلیف نہ ہو لیکن دیکھیں قسمت نے ہمارے لیے کیا رکھا تھا۔‘
دوسرے گرفتار طالب علم کا نام ارشد پاؤل ہیں اور وہ یتیم ہے۔
تیسرے گرفتار طالب علم عنایت کے چچا شبیر کا کہنا ہے کہ ’شروع میں ہمیں کیس لڑنے کے لیے وکیل نہیں مل سکا، اب عدالت ہماری درخواستیں نہیں سن رہی۔ اگلے سال اترپردیش میں انتخابات ہونے والے ہیں، ہمیں خدشات نے گھیر لیا ہے۔‘

ٹی 20 ورلڈ کپ کے میچ میں پاکستان نے انڈیا کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

دیگر دو طالب علموں کے خاندانوں کی طرح، شوکت کے والدین کو ان کی گرفتاری سے متعلق سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا تھا۔
محمد شعبان غنی کا کہنا ہے کہ ’میری باقاعدہ آمدنی نہیں۔ میرے بڑے بیٹے نے سکول اس لیے چھوڑا تاکہ گھر کی مالی مدد کر سکے۔ مجھے اپنے رشتہ داروں اور ہمسایوں سے قرض لینا پڑا تاکہ اترپردیش جا سکوں اور اس سے مل سکوں۔‘
گرفتاری سے قبل کالج کی انتظامیہ نے شوکت کے والد کو ان کی شاندار تعلیمی کامیابیوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ بہت جلد نوکری حاصل کر لیں گے۔
تینوں طلبہ کے وکیل مدھوان دت کا کہنا ہے کہ انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ سے آگرہ سے کیس کی منتقلی کی درخواست دی ہے اور ضمانت کی درخواست بھی دی ہے تاہم دونوں درخواستوں کی ابھی تک سماعت نہیں ہوئی۔

شیئر: