Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاتون ریسر ڈاکار ریلی 2022 میں شرکت کے لیے تیار

ٹرینر کے ساتھ صحرائی علاقوں میں تربیتی مشق کر رہی ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
حائل انٹرنیشنل ریلی میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی سعودی خاتون 33 سالہ مشاعل العبیدان ٹی- 3 میں  کراس کنٹری چیمپئن شپ  ڈاکار ریلی 2022 کےلیے تیاری کر رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق پوزیشن ہولڈر مشاعل العبیدان اپنے آئندہ ہدف کے لیے جنوری 2022 میں منعقد ہونے والی دنیا کی سب سے مشکل ریلی ورلڈ کراس کنٹری چیمپین شپ میں شرکت کریں گی۔
اس مشکل ریلی اور 12 دن کے سنسنی خیز سفر  جس میں خطرناک ٹیلے اور چٹانی خطے تیز رفتاری سے عبور کرنے  کے دوران  اپنی مخصوص گاڑی کین ایم ماورک پر مشاعل العبیدان کے ساتھی ڈرائیور ایشلے گارسیا ہوں گے۔
مشاعل العبیدان نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہیں بچپن سے ہی ریسنگ کا شوق تھا۔
وہ اپنے والد کے ساتھ  صحرائی موٹر سائیکل کواڈ بائیک پر چھٹی کے دن صحرائی اور آف روڈ مہم جوئی کرتی تھیں۔
ان کا یہ شوق آخرکار ورلڈ کراس کنٹری ریلی میں حصہ لینے کا جذبہ پیدا کرنے کا سبب بن گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’میرے والد نے بچپن میں ہی ایک صحرائی موٹرسائیکل مجھے تحفے میں دی تھی اور میں اس پر ریسنگ کر کے خوشی محسوس کرتی تھی۔‘
مشاعل نے بتایا کہ ’امریکہ میں اپنی تعلیم اور ماسٹر ڈگری حاصل کرنے کے دوران میں نےصحرائی بائیک کورسز کرنا شروع کیے جو میرا مشغلہ بھی تھا اور پھر مجھے موٹرسائیکل کا لائسنس بھی مل گیا جو میرا ابتدائی قدم تھا اور میں بہت خوش تھی۔‘

 چھٹی کے دن کواڈ بائیک پر صحرائی اور آف روڈ مہم جوئی کرتی تھیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

مشاعل نے بتایا کہ ’جب میں سعودی عرب واپس آئی تو ڈاکار ریلی کا پتہ چلا اور میں نے سعودی آٹوموبائل اینڈ موٹرسائیکل فیڈریشن کو فون کیا اور پوچھا کہ کیا مجھے مقابلے میں شرکت  کا لائسنس جاری کیا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’شہزادہ خالد بن سلطان العبداللہ الفیصل نے مجھے خود فون کر کے ریس میں حصہ لینے کے لیے تیاری کا کہا اور میں نے 2019 کی ڈاکار ریلی میں تجربہ کے طور پر شرکت کی اور جو سنگل سٹیج تک تھی۔‘
’اس سب کے لیے میرے خاندان کا تعاون حاصل رہا، والدین نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا، جب میں مقابلے میں شامل ہوتی ہوں وہ ہمیشہ رابطے میں رہتے ہیں۔‘
جنوری 2022 میں سعودی عرب میں ہونے والی ڈاکار ریلی کی تیاری  کے بارے میں مشاعل العبیدان نے بتایا کہ وہ اس ایڈونچر کے لیے تکنیکی مہارت اور ایک طاقتور انجن والی گاڑی  کے ساتھ حصہ لے رہی ہیں۔

مشاعل العبیدان نے بتایا کہ بچپن سے ہی ریسنگ کا شوق تھا۔ (فوٹو عرب نیوز)

’کچھ عرصہ قبل وہ دبئی کے قریب صحرائی ٹیلوں میں چار، پانچ دن تک ریسنگ  کے لیے تربیت حاصل کرتی رہی ہوں۔ اس کے علاوہ ایک ٹرینر کے ساتھ ریسنگ کے مخصوص لباس اور ہیلمٹ پہن کر سعودی عرب کے صحرائی علاقوں میں بھی تربیتی مشق کر رہی ہوں اور اپنی ذہنی صلاحیت بڑھانے پر توجہ مرکوز ہے۔‘
جسمانی طور پر اپنے آپ کو مضبوط رکھنے کے لیے انہوں نے عمارتوں میں موجود ہنگامی حالت میں استعمال ہونے والی سیڑھیوں پر مشق کی۔ یہ سیڑھیاں ایسی جگہ پر بھی ہوتی ہیں جہاں ہوا اور روشنی کا گزر کم ہوتا ہے اور کھڑکیاں بھی نہیں ہوتیں، بعض مرتبہ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ ٹانگیں آپ کو مزید نہیں اٹھا پائیں گی۔
مشاعل العبیدان نے گذشتہ مارچ میں سعودی عرب کی ایسٹرن ریجن میں منعقد ہونے والی کراس کنٹری باجا ورلڈ کپ ٹورمیں ٹی-3 کلاس کی ریس بھی جیتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اپنے خوابوں کو سچ ثابت کرنے کے لیے شروع میں مجھے یہ لگتا تھا کہ لوگ کیا کہیں گے، لیکن اب مجھے محبت اور حمایت مل رہی ہے۔‘
 

شیئر: