Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گیس کمپنی کی جانب سے سلو میٹر پر جرمانے کی وصولی غیر قانونی ہے: بلوچستان ہائی کورٹ

درخواست گزاروں کے مطابق گیس کمپنی یہ جرمانے باقی کسی دوسرے صوبے میں وصول نہیں کرتی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
بلوچستان ہائی کورٹ نے سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس صارفین سے بلوں میں سلو میٹر کی مد میں جرمانے کی وصولی کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ محض شک کی بنیاد پر صارفین کو سزا وار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم اختر افغان اور  جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بینچ نے یہ فیصلہ سینئر قانون دان سید نذیر آغا ایڈووکیٹ، فرزانہ خلجی ایڈووکیٹ اور سلطانہ ثروت ایڈووکیٹ کی آئینی درخواستوں کی سماعت کے بعد سنا دیا ہے۔
درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ گیس کمپنی کم مقدار میں گیس استعمال کرنے پر صارفین سے پی یو جی /سلو میٹر چارجز کے نام پر ماہانہ ہزاروں روپے وصول کرتی ہے اور اب تک مجموعی طور پر اربوں روپے وصول کیے جاچکے ہیں۔
یہ عمل آئین کے آرٹیکل 8، 9 اور 25 سے متصادم ہے جو بنیادی انسانی حقوق و دیگر سے متعلق ہیں۔
درخواست گزاروں کے مطابق گیس کمپنی یہ جرمانے باقی کسی دوسرے صوبے میں وصول نہیں کرتی۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کے نمائندے نے مؤقف اختیار کیا کہ بلوچستان میں گیس کے تین لاکھ دس ہزار صارفین میں سے نصف بل ہی ادا نہیں کرتے جس کی وجہ سے کمپنی کو 60 فیصد نقصان کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو صارفین ماہانہ سو مکعب میٹر سے کم گیس استعمال کرتے ہیں ہمیں شک ہے کہ وہ میٹر ٹیمپرنگ اور گیس چوری میں ملوث ہوتے ہیں اس لیے ان سے گرمیوں میں 8سو روپے اور سردیوں میں 2700 روپے سلو میٹر چارجز کی مد میں وصول کئے جاتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ چوری روکنا کمپنی کی ذمہ داری ہے۔ محض شک کی بنیاد پر کسی کو سزا نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے پوچھا کہ  یہ جرمانے کس قانون کے تحت وصول کیے جاتے ہیں۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کا نمائندہ عدالت کو مطمئن نہ کرسکا جس پر عدالت نے سلو میٹر چارجز کی وصولی کو کالعدم قرار دے کر کمپنی کو آئندہ یہ چارجز وصول نہ کرنے کا حکم دیا۔  
بلوچستان ہائی کورٹ نے یہ بھی حکم دیا کہ کسی صارف کا میٹر اس کی غیر موجودگی میں اتارا اور لیبارٹری میں ٹیسٹ نہ کیا جائے۔

شیئر: