Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یہ انسانوں سے اتنا مختلف نہیں ہے‘، امارات کے صحرا میں اونٹوں کا مقابلہ حسن

متحدہ عرب امارات کے صحرا میں وہ لمحہ آ گیا جس کا اونٹ پالنے والے انتظار کر رہے تھے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق لوگ اپنے اونٹوں کو لے کر آئے اور کپوں میں عربی کافی انڈیلی گئی اور ججز بھی پہنچ گئے۔
تاہم گرینڈ سٹینڈ پر ایک ہی سوال چھا گیا کہ کون سا اونٹ سب سے خوبصورت ہے؟
ایک ایسے وقت میں جب اومی کرون پوری دنیا میں پھیل رہا ہے، بحرین، کویت، عمان، سعودی عرب اور قطر سے اونٹ پالنے والوں کے لشکر نے الظفرہ فیسٹول کے لیے اپنے 40 ہزار خوبصورت اونٹوں کے ساتھ رواں ہفتے متحدہ عرب امارات کے جنوب مغربی صحرا کا سفر کیا۔
سالانہ مقابلے میں پانچ رکنی جیوری کا اصرار ہے کہ خوبصورتی دیکھنے والے کی نظر میں نہیں ہے۔ اونٹ کی جمالیات کا اندازہ نسلوں سے طے شدہ اصولوں کے مطابق کیا جاتا ہے۔
فیسٹول کے حکام نے بتایا کہ اس فیسٹول میں صرف مادہ اونٹ ہی حصہ لیتے ہیں کیونکہ نر بہت زیادہ لڑتے ہیں۔

 ہر زمرے میں سرفہرست 10 فاتحین کو 13 سو ڈالر سے 13 ہزار چھ سو ڈالر تک کے انعامات پیش کیے جاتے ہیں۔ (فوٹو: ایسوسی ایٹڈ پریس)

منتظمین میں سے ایک محمد المحری نے ایک آئیڈیل اونٹ کا خاکہ پیش کیا۔
انہوں نے بدھ کو ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ (اونٹوں کی) گردنیں لمبی اور پتلی، گال چوڑے اور کھر بڑے ہونے چاہیں۔
’ ہونٹ گرنے چاہیں۔ انہیں وقار کے ساتھ اونچا چلنا چاہیے۔‘
محمد المحری  نے کہا کہ ’یہ انسانوں سے اتنا مختلف نہیں ہے۔‘
اعلیٰ معیارات نے بہت سے اونٹ پالنے والوں کو فائدہ حاصل کرنے کی ترغیب دی ہے۔ وہ اونٹ کے ہونٹوں کو پھولانے کے لیے ممنوعہ بوٹوکس انجیکشن، چہرے کو نرم کرنے کے لیے مسلز کو آرام پہنچانے والے اور کوہان کو پھیلانے کے لیے سلیکون موم کے انجیکشنز استعمال کرتے ہیں۔

اونٹ پالنے والوں کا اصرار ہے کہ یہ صرف پیسے کے بارے میں نہیں ہے۔ (فوٹو: ایسوسی ایٹڈ پریس)

فیسٹیول کے ترجمان عبد الهادی صالح نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ اس ہفتے پلاسٹک سرجری پر کتنے شرکا کو نااہل قرار دیا گیا ہے۔
الظفرہ فیسٹیول میں داخل ہونے سے پہلے تمام اونٹوں میں مصنوعی ٹچ اپس اور ہارمونز کا پتہ لگانے کے لیے سخت طبی معائنے سے گزرنا پڑتا ہے۔
چونکہ اماراتی تفتیش کاروں نے چند سال قبل ایکس رے اور سونر سسٹم کو استعمال کرنا شروع کیا تھا، عبد الهادی صالح کے مطابق دھوکہ دینے والوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہم انہیں آسانی سے پکڑ لیتے ہیں، اور وہ پکڑے جانے کا احساس کرتے ہیں، یہ ان کی ساکھ کے لیے کوئی قیمت نہیں ہے۔‘
بہت بڑا سودا داؤ پر لگا ہوا ہے۔ الظفرہ فیسٹیول میں ہر زمرے میں سرفہرست 10 فاتحین کو 13 سو ڈالر سے 13 ہزار چھ سو ڈالر تک کے انعامات پیش کیے جاتے ہیں۔

سالانہ مقابلے میں پانچ رکنی جیوری کا اصرار ہے کہ خوبصورتی دیکھنے والے کی نظر میں نہیں ہے۔ (فوٹو: ایسوسی ایٹڈ پریس)

اس کے مقابلے میں سعودی عرب میں ہونے والے مقابلے میں خوبصورت اونٹ چھ کروڑ 60 لاکھ ڈالر حاصل کرتا ہے۔
لیکن اونٹ پالنے والوں کا اصرار ہے کہ یہ صرف پیسے کے بارے میں نہیں ہے۔
ایک اونٹ کے مالک اور ابوظہبی سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ صالح المنہالی نے کہا کہ ’ یہ ہمارے ورثے اور رواج کی ایک قسم ہے جسے (امارتی حکمرانوں) نے زندہ کیا۔‘

شیئر: