Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تحریک انصاف کی تنظیم تحلیل کرنے کا فیصلہ بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے‘

عامر خاکوانی نے کہا کہ عمران خان خود عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)
وزیراعظم عمران خان نے خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں مایوس کن کارکردگی پر ملک بھر میں تحریک انصاف کی تنظیم کو تحلیل کر دیا ہے۔
جمعے کو بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کارکردگی کا جائزہ اجلاس وزیراعظم کی زیرصدارت ہوا۔ وزیراعظم نے پارٹی کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ 
اجلاس میں شریک ایک رکن نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’وزیراعظم نے اجلاس میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جماعت اقربا پروری کی سیاست ختم کرنے کے لیے آئی تھی لیکن الیکشن میں پارٹی عہدیداروں نے اقربا پروری کی نئی مثالیں قائم کی جو بدترین کارکردگی کی وجہ بنی۔‘
وزیراعظم نے کہا ’آج بھی تحریک انصاف ملک کی مقبول جماعت ہے لیکن بدقسمتی سے ذاتی مفادات کو ترجیج دے کر اسے نقصان پہنچایا جا رہا ہے، میں وزیراعظم ہو کر ذاتی مفادات کو ترجیح نہیں دیتا تو آپ کیوں کمپرومائیز کرتے ہیں۔‘
ذرائع کے مطابق ’وزیراعظم نے وزیراعلی خیبر پختونخوا کو صوبے میں پارٹی کی تشکیل نو کے لیے پرانے ورکرز اور ناراض ارکان کو متحرک کرنے کی ہدایت کی اور خیبر پختونخوا کے دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں میرٹ پر ٹکٹوں کی تقسیم یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان نے تنظیمی ڈھانچہ تحلیل کرتے ہوئے 21 رکنی کمیٹی تشکیل دی جس میں چاروں صوبوں اور وفاق سے اراکین شامل ہیں۔
’بلدیاتی الیکشن کے اگلے مرحلے اور پنجاب کے ٹکٹس کا فیصلہ بھی یہی کمیٹی کرے گی۔‘

فواد چوہدری نے بتایا کہ عمران خان نے تنظیمی ڈھانچہ تحلیل کرتے ہوئے 21 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے بقول اگر کسی کے رشتہ دار کو ٹکٹ دینا بھی پڑے تو اس کا فیصلہ مقامی قیادت نہیں کرے گی بلکہ معاملہ اس کمیٹی کے سپرد ہو گا اور وفاق میں فیصلہ ہو گا۔
 وفاقی وزیر اسد عمر نے اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے جن حتمی نتائج کا اعلان کیا ہے ان میں تحریک انصاف نے 13 تحصیل اور مسلم لیگ، پیپلزپارٹی اورعوامی نیشنل پارٹی نے مل کر نو تحصیلیں جیتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بیانیہ یہ بنایا ہوا ہے کہ تحریک انصاف تباہ ہو گئی، ہم رزلٹ سے مطمئن نہیں لیکن ماتم تو ان جماعتوں کی صفوں میں ہونا چاہیے۔‘
تحریک انصاف کی تنظیم تحلیل کرنے کا فیصلہ بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے‘
تحریک انصاف کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی اور کالم نگار عامر خاکوانی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’تحریک انصاف کا المیہ ہے کہ جو اچھا وقت تھا جو کام شروع میں کرنا چاہیے تھا اب وہ وقت ہاتھ سے نکل گیا ہے، بلدیاتی انتخابات ایک اچھا موقع تھا کہ نچلی سطح پر نوجوان قیادت کو سامنے لانے کی کوشش کرتے اور اگر ہار بھی جاتے تو نوجوان پارٹی کے ساتھ مخلص رہتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ‘تنظییمی ڈھانچہ تحلیل کرنے کا فیصلہ بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا، جو لوگ ہیں ان سب کی ناکامی نظر آتی ہے، عاطف خان، شہرام ترکئی، اسد قیصر، شاہ فرمان اور علی محمد خان یہی تحریک انصاف کے اہم لوگ ہیں اور ان کی ناکامی ہے کہ نچلی سطح پر پارٹی کو منظم نہیں کیا جاسکا۔‘
عامر خاکوانی کے مطابق ’عمران خان نے تنظیمی ڈھانچہ تحلیل کرنے کا فیصلہ تو کر لیا ہے لیکن بیشتر جگہوں پر تحریک انصاف کی کوئی تنظیم تھی ہی نہیں یا برائے نام تھی، اب یہ ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں کیونکہ بلدیاتی انتخابات میں بدترین کارکردگی پر ایک دھچکہ تو لگا ہے۔‘

عامر خاکوانی کے مطابق عمران خانعدم تحفظ کا شکار ہیں اس لیے انہوں نے صوبوں میں کمزور سربراہاں تعینات کیے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سینیئر تجزیہ نگار حبیب اکرم کے خیال میں عمران خان نے پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو تحلیل کر کے بلدیاتی انتخابات میں شکست کو کھلے دل سے تسلیم کیا ہے۔ ’یہ اچھا موقع ہے بطور چئیرمین وہ اپنی پارٹی کی تنظیم سازی کی طرف توجہ دیں۔‘
تاہم عامر خاکوانی کے مطابق ‘ناتجربہ کاری ایک خاص مدت کے ساتھ دور کی جاسکتی ہے لیکن نااہلی دور نہیں ہوسکتی اور تحریک انصاف میں یہی مسئلہ ہے کہ اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھتے، دوسرا مسئلہ عمران خان کا مردم شناس نہ ہونا ہے۔‘
’کابینہ میں بھی بار بار تبدیلیاں کی اور جب کوئی نیا آدمی آتا ہے تو اس کی تعریفیں کی جاتی ہیں اور پھر ہٹا دیا جاتا ہے، یہ بھی نا اہلی ہے کہ اپنی ٹیم ہی نہیں بناسکے۔‘
حبیب اکرام کا کہنا ہے کہ ’بلدیاتی انتخابات میں شکست کی وجہ پارٹی دھڑے بندیاں اور مرکزی قیادت کا نہ ہونا ہے اور وزیر اعظم نے خود احتسابی کا جو فیصلہ کیا ہے وہ خوش آئند ہے۔‘ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’تحریک انصاف کو شکر ادا کرنا چاہیے کہ ٹکٹوں کی تقسیم میں اس حد تک غفلت برتنے کے باوجود وہ نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔‘
’میں سمجھتا ہوں کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عمران خان کی بات کافی حد تک درست ہے کہ ابھی بھی تحریک انصاف مقبول جماعت ہے ورنہ جو غفلت مقامی قیادت نے ٹکٹ تقسیم کرنے میں دکھائی اس کے بعد تحریک انصاف اتنی نشستیں جیتنا بھی خوش قسمتی یے۔‘
عامر خاکوانی نے کہا کہ ’عمران خان خود عدم تحفظ کا شکار ہیں اس لیے انہوں نے صوبوں میں کمزور سربراہاں تعینات کیے، ایک طرف وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں ہر چیز کا علم ہے دوسری طرف ان کے فیصلے ایسے ہیں جس سے ان کے اندر مردم شناس نہ ہونا اور عدم تحفظ کا شکار ہونا جھلکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس وقت پارٹی میں جوڑ توڑ کا ماہر کوئی نہیں، جہانگیر ترین ایک ایسے شخص تھے جو تنظیم کو بھی چلانے کی اہلیت رکھتے تھے اور اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے درمیان پل کا کردار بھی ادا کر رہے تھے، ان کی کمی تحریک انصاف میں ضرور محسوس ہو رہی ہوگی اور ان کے غیر فعال ہونے کے بعد ایک خلا پیدا ہوا ہے۔‘

شیئر: