Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ، یوکرین کا ایک فوجی ہلاک

نئے سال کے موقع پر اپنے خطاب میں وولوڈیمر زیلنسکی نے کہا کہ مشرق میں جنگ کا خاتمہ ان کا ’بنیادی مقصد‘ ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین نے سنیچر کو کہا ہے کہ اس کا ایک فوجی ماسکو کے حامی علیحدگی پسندوں کے ساتھ لڑائی میں ہلاک ہو گیا ہے۔ جبکہ امریکہ نے روس کو ایک بار پھر یوکرین پر کسی بھی طرح کے حملے کے خلاف خبردار کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن دوسری بار روس کے صدر ولادیمیر پوتن کو یوکرین پر حملہ کرنے کی صورت میں سخت ردعمل کا انتباہ کرنے کے بعد اتوار کو اپنے یوکرینی ہم منصب وولوڈیمر زیلنسکی سے بات کرنے والے ہیں۔
نئے سال کے موقع پر اپنے خطاب میں وولوڈیمر زیلنسکی نے کہا کہ مشرق میں جنگ کا خاتمہ ان کا ’بنیادی مقصد‘ ہے۔
یوکرینی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’جوائنٹ فورسز کا ایک سپاہی ہلاک ہو گیا ہے۔‘
بیان کے مطابق ’علیحدگی پسندوں نے 24 گھنٹوں کے اندر گرینیڈ لانچروں اور چھوٹے ہتھیاروں کے ذریعے تین حملے کیے۔‘
تاہم فوج نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں کہ فوجی کیسے ہلاک ہوا ہے۔
ماسکو کے ساتھ حالیہ مہینوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، روس نے یوکرین کی سرحدوں کے قریب اپنی فوجیں بھیجی ہیں۔
مغرب نے کریملن پر یوکرین پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا ہے۔
رواں ہفتے میں جو بائیڈن نے روسی صدر کے ساتھ صرف تین ہفتوں میں دوسری بار فون پر بات کی اور ماسکو کو دھمکی دی کہ اگر اس نے حملہ کیا تو اس پر بڑی اقتصادی پابندیاں لگ جائیں گی۔

رواں ہفتے میں جو بائیڈن نے روسی صدر کے ساتھ صرف تین ہفتوں میں دوسری بار فون پر بات کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

روسی صدر نے کہا کہ ماسکو مخالف پابندیاں ایک ’بہت بڑی غلطی‘ ہوگی۔ 22 دسمبر کو بین الاقوامی مانیٹرز نے کہا کہ روس اور یوکرین نے جنگ بندی کی بحالی پر اتفاق کیا تھا، لیکن اگلے دن یوکراینی حکام اور علیحدگی پسندوں نے ایک دوسرے پر نئی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا۔
جنگ بندی پر اتفاق ہونے کے بعد سنیچر کو ہونے والی ہلاکت پہلا واقعہ ہے۔
واضح رہے کہ پچھلی جنگ بندیوں سمیت بشمول جولائی 2020 میں طے شدہ جنگ بندی بھی ختم ہو چکی ہے۔ یوکرین 2014 سے روس کی سرحد سے متصل دو الگ الگ علاقوں میں ماسکو کے حامی شورش پسندوں سے مقابلہ کر رہا ہے۔
مشرقی یوکرین میں جاری تنازع میں اب تک 13 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

شیئر: