Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلیک بیری کا دور ختم: 38 سالہ سفر میں کب کیا ہوا؟

بلیک بیری فون اپنے سکیورٹی فیچرز کی وجہ سے بھی مقبول تھے (فوٹو: ٹوئٹر)
بلیک بیری کا آپریٹنگ سسٹم اور سروسز کا سلسلہ آج چار جنوری سے منقطع کر دیا گیا ہے جس کے بعد سٹیٹس کی علامت سمجھے جانے والے موبائل فونز کا دور باقاعدہ طور پر ختم ہو گیا ہے۔
بلیک بیری کمپنی کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ان کے ’ان ہاؤس سافٹ ویئر استعمال کرنے والے ہینڈسیٹ اب درست طور پر کام نہیں کر سکیں گے۔‘
ماضی میں ریسرچ اینڈ موشن کے نام سے معروف کینیڈا کی کمپنی نے 90 کی دہائی میں ایسے موبائل فون متعارف کرائے تھے جنہوں نے چلتے پھرتے یا دفاتر کے باہر بھی پروفیشنل ٹاسک پر عملدرآمد ممکن بنایا تھا۔ ان فونز کے سکیورٹی فیچرز اور بااعتماد ہونے نے انہیں مختلف شعبوں کے ذمہ دار افراد کی اولین ترجیح بنائے رکھا تھا۔
1984 میں واٹرلو کینیڈا میں انجینیئرنگ کے دو طالبعلموں مائک لزاریڈس اور ڈگلس گرن نے ریسرچ ان موشن نامی ادارہ ایک کنلسٹنسی سروس کے طور پر شروع کیا تھا۔ تاہم کینیڈیا کے ٹیلی کام آپریٹر روجرس سے معاہدے کے بعد انہوں نے وائرلیس ٹیکنالوجی پر کام شروع کیا۔

بلیک بیری بنانے والے ادارے کی بنیاد کنسلٹنٹ فرم کے طور پر رکھی گئی (فوٹو: ٹوئٹر)

ریسرچ ان موشن کی جانب سے اپنی پہلی کامیاب ڈیوائس 1997 میں متعارف کرائی گئی تھی جو ایک پیجر تھا۔ پیغامات بھیج سکنے والا یہ پیجر ابتدا میں 675 ڈالر مالیت کا فروخت کیا گیا۔ 1998 میں ادارہ بازار حصص میں آیا تو ڈیوائسز کے کام میں اضافے کے لیے 100 ملین ڈالر جمع کیے۔

بلیک بیری کا پہلا پیجر 1997 میں متعارف کرایا گیا (فوٹو: بلیک بیری)

اس کے بعد بلیک بیری نے 1999 میں انٹیرکٹو پیجر 850 متعارف کرایا جس میں ای میل کا آپشن دیا گیا۔ 2000 میں بلیک بیری 957 فون سیٹ مارکیٹ میں پہنچا جس میں کیلنڈر، ای میل، کنٹیکس وغیرہ کے فیچرز دیے گئے۔ 

ابتدائی فون میں وائس کال کی سہولت میسر نہ تھی (فوٹو: بلیک بیری)

دو برس بعد 2002 میں بلیک بیری کا پہلا ایسا سیٹ متعارف کرایا گیا جس کے ذریعے ایک دوسرے سے گفتگو کی جا سکتی تھی، لیکن ایسا کرنے کے لیے ایئرفون استعمال کرنا لازم تھا۔ اس کے بعد کمپنی کی جانب سے نت نئے فیچرز کے ساتھ فون متعارف کرانے کا سلسلہ جاری رہا۔

سمارٹ فون کا سلسلہ شروع ہوا تو نت نئی ایپلیکیشن سامنے لائی جاتی رہیں (فوٹو: بلیک بیری)

بہتر سکیورٹی اور منفرد ایپس کے ساتھ دستیاب بلیک بیری ڈیوائسز تیزی سے مقبول ہوئیں، ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ترقی یافتہ ملکوں کے حکمرانوں سمیت دنیا کے ہر قابل ذکر فرد کے ہاتھ میں یہی فون دکھائی دینے لگے۔

سکیورٹی فیچرز کے باعث بلیک بیری کو محفوظ فون تسلیم کیا جاتا تھا (فوٹو: ٹوئٹر)

اسی دوران 2007 میں سٹیوجابز نے ایپل کے آئی فون متعارف کرائے، ساتھ ہی صارفین کو اینڈرائڈ ڈیوائسز کا آپشن بھی ملا تو بڑے ڈسپلے اور زیادہ ایپلیکیشن کی موجودگی نے نئے صارفین کو اپنی جانب راغب کر لیا، لیکن بلیک بیری کا معاملہ یہاں ختم نہیں ہوا۔ 
عام خیال کے برعکس 2007 میں جس وقت سٹیو جابز نے آئی فون متعارف کرائے تو بلیک بیری کا دور ختم نہیں ہوا بلکہ اس کے بعد برسوں میں ریسرچ ان موشن کی ڈیوائسز کی مانگ میں خوب اضافہ ہوا۔ 2007 میں ایک کروڑ بلیک بیری بنے جو 2011 میں پانچ کروڑ ہو چکے تھے۔

سٹیو جابز نے آئی فون متعارف کراتے وقت مدمقابل فون سیٹس میں موجود کی بورڈ کو خرابی کے طور پر پیش کیا اور اپنے فون میں بڑا ڈسپلے دیا تھا۔ اس مرحلے پر مائکروسافٹ کے ایک سابق سی ای او سمیت ٹیکنالوجی انڈسٹری کے ناقدین یہ بحث کرتے دکھائی دیتے تھے کہ آئی فون کب اور کیوں ناکام ہو گا۔
ہتھیلی میں سما جانے والے چھوٹے چھوٹے بہت سے بٹنوں سے مزین بلیک بیری فون ماضی میں سٹیٹس کے ساتھ ساتھ چلتے پھرتے مختلف کام کر سکنے کی اہلیت کی ضمانت کہے جاتے تھے، تاہم انہیں تیار کرنے والی کمپنی اب موبائل فونز کی دنیا سے باہر نکل کر حکومتوں اور اداروں کے لیے سکیورٹی سافٹ ویئر اور ملتی جلتی خدمات فراہم کر رہی ہے۔

بلیک بیری نے سکیورٹی سافٹ ویئر کی دنیا کا رخ کیا تو فون ڈیوائسز کا لائسنس چینی ادارے نے حاصل کر لیا (فائل فوٹو: بلیک بیری)

پہلی مرتبہ 2016 میں بلیک بیری کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ادارہ اب ایک سکیورٹی کمپنی کے طور پر کام کرے گا۔ اس مرحلے پر کینیڈین کمپنی کی جانب سے سمارٹ فون کی تیاری کا سلسلہ روکتے ہوئے اس کے لائسنسنگ اختیارات چینی کمپنی ٹی سی ایل کو منتقل کر دیے گئے تھے۔
ٹی سی ایل کی جانب سے 2020 میں معاہدے کے اختتام تک یہ ڈیواسئز تیار کی جاتی رہیں تاہم ان میں استعمال ہونے والا سافٹ ویئر گوگل کے ملکیتی ادارے الفابیٹ کا اینڈرائیڈ تھا، جسے اگست تک سپورٹ میسر رہے گی۔
بلیک بیری سے متعلق یادوں نے جہاں اسے گزرے برس کے اختتام اور 2022 کے ابتدائی دنوں میں میمز کا موضوع بنائے رکھا وہیں ایک مرحلے پر اس گفتگو نے بازار حصص میں بلیک بیری کمپنی کے حصص کی قیمتوں میں بھی خاصا اضافہ کیا۔
سمارٹ فونز سے بلیک بیری کے ماضی کا موازنہ کرتے ہوئے ایک ٹویپ نے لکھا کہ ’2007 میں سٹیوجابز نے آئی فون متعارف کیا اس وقت بلیک بیری بنانے والے ادارے ریسرچ ان موشن کی مالیت 75 ارب ڈالر تھی جو ایپل کے تین ٹریلن کے مقابلے میں پانچ بلین ڈالر ہو چکی ہے۔

جس وقت جابز نے آئی فون کو بہتر طریقے سے پیش کیا اس وقت بلیک بیری کی جانب سے ایسی غلطیاں کی گئیں جو ان کے زوال کا باعث بنیں۔
سمارٹ فونز کے دور میں بھی زیادہ دیر تک چلنے والی اچھی بیٹری اگرچہ اب تک خواہش ہی ہے تاہم بلیک بیری کو بھی ایسے ہی مسائل کا سامنا تھا۔ اتنا فرق ضرور ہوتا تھا کہ اگر کسی بلیک بیری صارف کو بیٹری ڈاؤن ہونے کی شکایت ہو تو وہ فون میں موجود بیٹری نکال کر فوری طور پر اسے دوسری بیٹری سے تبدیل کر سکتا تھا۔

کینزو نے بلیک بیری فون کی بیٹری سے متعلق اس پہلو کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا کہ بہت سے صارفین اپنی بیٹری ختم ہو جانے پر دوسروں سے بیٹری مانگ کر استعمال کرتے تھے۔
اپنی خدمات معطلی کا اعلان کرتے ہوئے کمپنی کا کہنا ہے کہ بلیک بیری 7.1 آپریٹنگ سسٹم یا اس سے قبل کے آپریٹنگ سسٹم، بلیک بیری 10 سافٹ ویئر، بلیک بیری پلے بک 2.1 اور سابقہ آپریٹنگ سسٹم اب صارفین کو دستیاب نہیں ہوں گے۔ جو ڈیوائسز یہ خدمات اور سافٹ ویئرز استعمال کر رہی ہوں گی اب ٹھیک طریقے سے ڈیٹا، کالز، میسیجز وغیرہ کے کام نہیں کر سکیں گی

شیئر: