Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں اومی کرون کا پھیلاؤ، کیسز میں تین گنا اضافہ: اسد عمر

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا اومی کرون ویریئنٹ پاکستان میں تیزی سے پھیلنا شروع ہو گیا ہے، مثبت کیسز کی شرح 1.8 ہو گئی ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں اسد عمر نے کہا کہ اومی کرون کے حوالے سے اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ یہ زیادہ مہلک نہیں ہے۔
انہوں نے پاکستانی عوام پر زور دیا کہ اگر کسی وجہ سے ویکسین نہیں لگوائی تو فوری طور پر لگوائیں۔ پاکستان میں بھی شواہد ملے ہیں کہ بارہ، چودہ اور پندرہ سال کے بچوں میں بھی اومی کرون پایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ واضح شواہد موجود ہیں کہ پاکستان میں کورونا کی نئی لہر آ گئی ہے، کیسز میں تین گنا اضافہ ہوتے ہوئے مثبت کیسز کی شرح 0.7 سے  1.8 فیصد ہو گئی ہے۔ 
وفاقی وزیر نے کہا کہ بڑے شہروں اور گنجان آباد علاقوں میں رہنے والوں کو سب سے زیادہ اومی کرون سے خطرہ لاحق ہے اور سب سے زیادہ کورونا کیسز وہیں نظر آئے ہیں۔
پچھلے سات دنوں کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں سامنے آنے والے کورونا کیسز میں سے 60 فیصد لاہور اور کراچی سے ہیں۔ انہوں نے فوری طور پر ویکسین لگوانے کی ہدایت کی اور جن کی پہلی ڈوز کو چار ہفتے ہو گئے ہیں انہیں فوراً دوسری ڈوز لگوانے کا کہا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں میں صوبہ سندھ میں کورونا کیسز میں 166 فیصد کا اضافہ ہوا لیکن اسی عرصے میں کراچی میں اومی کرون کے کیسز میں 940 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 
پچھلے دس بارہ دنوں کے دوران صوبہ پنجاب میں اومی کرون کے کیسز میں 190 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ لاہور میں بھی 193 فیصد کا اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک سے ملنے والے شواہد بتاتے ہیں کہ پاکستان میں بھی آئندہ دنوں میں اومی کرون کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہونے والا ہے۔
انہوں نے جنوبی افریقہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار ہفتوں میں وہاں اومی کرون کے کیسز میں 35 سو فیصد کے اضافے کے ساتھ ہسپتالوں میں بھی مریضوں کے داخلے کی شرح میں بھی 700 فیصد کا اضافہ ہوا۔
امریکہ میں اومی کرون کے کیسز میں چار سو فیصد کا اضافہ ہوا اور امریکہ کے ہسپتالوں میں داخلے کی شرح میں بھی 92 فیصد کا اضافہ ہوا۔
مختلف ممالک سے ملنے والے شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ جن علاقوں میں ویکسین یافتہ افراد کی تعداد زیادہ ہے وہاں خطرہ کم ہے۔

شیئر: