Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چھ ہزار افراد کو بچا نہیں سکتے اور دنیا سے سیاحوں کو بلا رہے ہیں‘

پاکستان کے سیاحتی علاقے مری میں شدید برفباری کے باعث پھنسی ہوئی گاڑیوں میں 21 افراد کی اموات ہوئی ہیں (فوٹو: سکرین گریب)
’چھ ہزار سیاح نہیں بچائے جا سکتے اور دنیا بھر کے سیاحوں کو دعوت دے رہے ہیں‘
’کیا ایسی جگہ سیاحت کو فروغ دینا چاہیے جہاں سیاحوں کے لیے مناسب انتظامات ہی نہیں ہیں؟‘ 
’کیا موسم کی صورتحال کے لیے کوئی وارننگ سسٹم نہیں ہے؟‘
یہ وہ سوال ہیں جو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مری میں پیش آنے والے المناک واقعے کے حوالے سے کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے سیاحتی علاقے مری میں شدید برفباری کے باعث پھنسی ہوئی گاڑیوں میں 21 افراد کی اموات ہوئی ہیں۔
پاکستان کے سوشل میڈیا پر برفباری کی وجہ سے پھنسی گاڑیوں میں اموات اور سڑکوں پر پھنس جانے والوں کی ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی جانب سے افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ 
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ ’مری کےعلاقوں میں تمام اداروں کو برف میں پھنسے شہریوں اور گاڑیوں کو ریسکیو کرنے اور بحفاظت علاقے سے نکالنے کے عمل کو تیز کرنے اور راولپنڈی سے مزید مشینری اور امدادی سامان بھجوانے کےاحکامات دیے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’گزشتہ رات 23 ہزار سے زائد گاڑیاں علاقے سے نکالی گئیں اور یہ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔‘
مسلم لیگ نواز کی رہنما مریم نواز شریف نے مری میں سیاحوں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’مری میں بے یارو مددگار برف میں دھنسے رہنے والے پورے کے پورے خاندانوں کی موت کے دردناک واقعے نے دل ہلا کے رکھ دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کو کوسنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ یہ مردہ ضمیر حکومت بہت پہلے مر چکی ہے۔ اللّہ مرحومین اور ان کے لواحقین اور پاکستان پر اپناخصوصی رحم فرمائے۔ آمین۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ’ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کا مری میں سرد موسم سے سیاحوں کے جاں بحق ہونے پراظہار افسوس۔ چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کا مری میں جاں بحق ہونے والے سیاحوں کے لواحقین سے اظہارتعزیت۔ مری میں افسوس ناک سانحے پرپورا ملک سوگوار ہے، چیئرمین بلاول بھٹوزرداری۔‘
مری سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ مری اور گلیات میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں، ان حکمرانوں کو عوام کی پرواہ نہیں۔ ایک ہفتہ پہلے اطلاع دے دی گئی تھی کہ ریارڈ برفباری ہوگی۔ شہباز شریف خود مری جا کر سب کچھ پلان کرتے تھے۔ حکومتی وزرا اس وقت بھی مدد کرنے سے قاصر ہیں۔‘
کامران انصاری نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’مہربانی کر کے برفباری دیکھنے کے پاگل پن کو ختم کریں۔ برفباری کے لیے لوگ اپنی زندگی کھو رہے ہیں۔ مری کا سفر مت کریں۔‘
ایک اور صارف وقاص علی خان نے لکھا کہ ’سردیوں کی سیاحت کو صرف اُس صورت میں فروغ دیں جب آپ اس کے لیے تیار ہوں۔ مری کی صورتحال ٹیست کیس ہے۔ ہمیں مری میں پیش آنے والے حالات سے سیکھنا چاہیے اور کسی بھی قسم کی سیاحت کو فروغ دینے سے پہلے تیاری کرنی چاہیے۔‘
سوشل میڈیا صارف شازیہ لکھتی ہیں کہ ’گزشتہ رات شدید برف باری کے باعث مری میں کئی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ یہ ہوتا ہے جب آپ قانون اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔‘
ٹوئٹر صارف عابد صفی نے لکھا کہ ’ایک ریاست جو مری میں پھنسے اپنے مقامی چھ ہزار سیاحوں کو نہیں بچا سکتی، وہ پوری دنیا سے سیاحوں کو بلا رہی ہے۔‘

شیئر: