Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر معمولی برفباری میں مری کی مقامی آبادی کس حال میں ہے؟

مری کے رہائشی عمر عباسی کے مطابق جمعہ اور ہفتہ کی رات ہونے والی برفباری ماضی سے مختلف اور کہیں زیادہ تھی۔ (فوٹو: اردو نیو)
محمد انور مری کے نواحی علاقے باڑیاں میں اپنی اہلیہ کے ساتھ اکیلے رہتے ہیں جبکہ ان کے بچے بیرون ملک مقیم ہیں۔ ہر سال برفباری کے موسم میں وہ اپنے علاقے میں رائج صدیوں پرانے طریقہ کار اور بدلتے وقت کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں کی روشنی میں انتظامات کرتے اور زندگی گزار رہے ہیں۔
60 برس کے محمد انور کی اہلیہ کی طبیعت ناساز رہتی ہے اور انھیں یا تو ڈاکٹر کے پاس جانا پڑتا ہے یا پھر مقامی ڈاکٹر انھیں گھر آ کر چیک کر دوائیاں دے جاتا ہے۔
برفباری کے باعث ان کی طبیعت زیادہ ناساز ہے اور راستے بند ہونے کی وجہ سے مقامی ڈاکٹر بھی نہیں پہنچ پا رہا۔ ان کے شوہر محمد انور کوشش کے باوجود قریبی بازار نہیں جا پا رہے جس کی دو وجوہات ہیں۔
محمد انور کے مطابق ایک تو ان کے گاؤں سے بازار جانے والی سڑک پر ماضی کے برعکس زیادہ برف موجود ہے جس پر چلنا ان کے لیے ممکن نہیں۔ دوسرا بازار میں بھی چار سے پانچ فٹ برف پڑی ہوئی ہے جس کے باعث سوائے چند دکانوں کے باقی سب کچھ بند پڑا ہے۔
یہ صرف محمد انور کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ مری اور گلیات کے نواحی دیہات کے ہر دوسرے گھر میں یہی مسائل درپیش ہیں اور گزرتے وقت کے ساتھ مزید گھمبیر ہو رہے ہیں۔
 مری اور گلیات میں شدید برفباری کو دیکھنے کے لیے لاکھوں کی تعداد سیاحوں کے پہنچنے اور غیر معمول حالات پیدا ہونے سے جہاں ایک حادثہ رونما ہوا وہیں مقامی آبادی کے لیے شدید مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔
مرکزی شاہراہوں سے ہٹ کر دیہات میں رہنے والے افراد گزشتہ کئی روز سے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے اور شاہراہوں کی بندش سے اشیائے خوردونوش اور ادویات کی ترسیل نہ ہونے سے قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ انتظامیہ کی ساری توجہ مرکزی شاہراہوں پر ہونے کی وجہ سے رابط سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام تاحال شروع نہیں ہوسکا۔

مقامی افراد کو بھی شدید برفباری کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مقامی شہریوں کے مطابق حکومتی دعوؤں کے برعکس مری کے نواحی علاقوں میں گزشتہ چار روز سے بجلی نہیں ہے تاہم گیس سپلائی بحال ہے۔
اردو نیوز نے محمد انور کے علاوہ بھی مری کے گرد و نواح اور گلیات میں مقامی افراد سے موجودہ صورت حال بارے معلومات لی ہیں۔ جس سے معلوم ہوا ہے کہ سیاحوں کی مشکلات تو شاید آج رات یا کل تک ختم ہو جائیں گی لیکن مقامی آبادی اگلے کئی روز تک مسائل کا شکار رہ سکتی ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے باڑیاں مسوٹ کے مقامی رہائشی عمر عباسی نے کہا کہ ’مری میں جب بارش ہوتی ہے تو چھوٹے راستوں پر گاڑیاں چلنا بند ہو جاتی ہیں اور مقامی لوگ پیدل چل کر بازاروں میں جا کر سودا سلف خرید کر لاتے ہیں۔ عموماً عورتیں اور بچے گھروں پر ہی رہتے ہیں۔ لیکن جمعہ اور ہفتہ کی رات ہونے والی برفباری ماضی سے مختلف اور کہیں زیادہ تھی۔ میری عمر پچاس سال ہو گئی ہے۔ میں نے کم از کم اپنی عمر میں ایسی شدید برفباری نہیں دیکھی۔
انھوں نے بتایا کہ ’اشیائے خورد و نوش ختم ہو رہی ہیں اور گھر سے بازار جانے کا راستہ بند ہے۔ ماضی میں جب بھی برفباری ہوتی تھی تو مرکزی شاہراہوں کے ساتھ ساتھ رابطہ سڑکوں سے بھی برف ہٹانے کا سلسلہ شروع ہو جاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہو رہا۔ اس وجہ سے ہم گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

مقامی شہریوں کے مطابق حکومتی دعوؤں کے برعکس مری کے نواحی علاقوں میں گزشتہ چار روز سے بجلی نہیں ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

کشمیری بازار کے رہائشی یاسر اسحاق نے بتایا کہ ’بازاروں میں اس وقت دکانوں پر اشیا ختم ہو رہی ہیں۔ انڈے بریڈ وغیرہ تو ختم ہو چکے ہیں۔ مری آنے والی ٹریفک روکی گئی، گلیات اور کشمیر کو بھی سپلائی رک چکی ہے۔ اگر فوری طور اس صورت حال کو نہ دیکھا گیا تو بڑا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔‘
ایک اور شہری سہیل عباسی نے بتایا کہ ان کے گاؤں اور قریب قریب بہت سے دیہات میں چار دن سے بجلی نہیں ہے۔ بہت مشکل ہو رہی ہے کہ بازار بھی نہیں جا سکتے۔
انھوں نے کہا کہ ہائی وے کے پاس برف ہٹانے کی 18 جبکہ ٹی ایم اے کے پاس 21 مشینیں ہیں لیکن ان کا استعمال اس تناسب سے نہیں کیا گیا جتنی زیادہ برفباری ہوئی ہے۔

شیئر: