Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مری اور گلیات کی مرکزی سڑکیں بحال لیکن سیاحوں پر پابندی برقرار

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے سیاحتی مقام مری میں مرکزی سڑکوں پر سے برف ہٹا دی گئی ہے اور فوج کے اہلکار سیاحوں کو مری سے نکلنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سیاحتی مقام مری میں شدید برفباری موت کا شکار ہونے والوں کے لواحقین کیلئےایک کروڑ 76 لاکھ روپے کی فوری مالی معاونت کا اعلان بھی کیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ’سیاحوں کے لیے اسلام آباد کے راستے مری اور گلیات جانے پر پابندی مزید 24 گھنٹے برقراررہے گی۔‘
مزید پڑھیں
’مری اور ملحقہ علاقوں کے رہائشیوں کو صرف شناختی کارڈز دکھا کر گزرنے کی اجازت دی جائے گی۔‘
قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب اتوار کو مری پہنچے اور انہوں نے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں مری میں برفباری کے دوران ہونے والے سانحے کی وجوہات تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا جو 7 دنوں سانحے میں کسی ممکنہ غفلت کے مرتکب افراد کا تعین کرے گی اور 7 دنوں میں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اجلاس میں مری کا انتظامی ڈھانچہ اپ گریڈ کرنے، مری کو ضلع کا درجہ دینے اور ٹریفک جام کی وجہ بننے والی سڑکوں کے چھوٹے لنکس تعمیر کرنے سمیت اہم فیصلے کیے گئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے اتوار کو جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق ’مری تک پہنچنے والی تمام مرکزی سڑکوں سے برف ہٹا دی گئی ہے۔ کلڈنہ بحرین روڈ بھی ٹریفک کے لیے بحال کی جا چکی ہے۔‘
’مرکزی شاہراہوں سے برف ہٹانے کے بعد آرمی انجینیئرز رابطہ سڑکوں کی بحالی کا کام کر رہے ہیں جبکہ سیاحوں کو طبی امداد دینے اور انہیں راولپنڈی اسلام آباد پہنچانے کا کام جاری ہے۔‘
وزیراعلیٰ پنجاب نے آفیشنل ٹویٹر اکاؤںٹ کے مطابق ’وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے مری کےعلاقوں میں غیرقانونی تعمیرات اور اوور چارجنگ کرنے والے ہوٹلوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’برفباری کے دوران اپنائے جانے والے ایس اوپیز کا ازسر نو جائزہ لے کر سسٹم میں موجود خامیوں کو دور کیا جائے گا۔‘
سیاح اب بھی کلڈنہ میں محصور
مری میں برفباری کی وجہ سے پیش آنے والے سانحے کے بعد ابھی تک مری اور ملحقہ علاقوں سے سیاحوں کے انخلا کا کام جاری ہے۔ 
اتوار کو حکام کے مطابق شہریوں کی بڑی تعداد تاحال کلڈنہ اور گلیات کے مقام پر محصور ہیں۔
سیاحوں کو شٹل سروس سے راولپنڈی اور اسلام آباد منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری گیسٹ ہاؤسز میں بھی پہنچایا گیا۔
سنیچر کو مری اور ملحقہ علاقوں میں شدید برفباری کی وجہ سے پھنسے سیاحوں میں سے شدید سردی اور دم گھٹنے سے ایک خاندان کے آٹھ افراد سمیت 22 سیاح ہلاک ہو چکے ہیں
راولپنڈی ضلعی انتظامیہ کے مطابق مری کے کلڈنہ، باڑیاں اور دیگر مقامات سے برف ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے ساتھ سیاحوں کی منتقلی کا عمل بھی جاری ہے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق ابھی تک امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور ان کی جانب سے درجنوں سیاحوں کو ریسکیو کر کے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ گاڑیوں میں محصور افراد کو کھانے پینے کی اشیا بھی مہیا کی گئیں۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ’مری سے رات گئے 600 سے 700 گاڑیوں کو نکالا گیا۔ راولپنڈی پولیس، ضلعی انتظامیہ اور پاکستان فوج کے اہلکار رات بھر متحرک رہے۔ مری کی بڑی شاہراہوں پر شدید برفباری کی وجہ سے 20 سے 25 بڑے درخت گرے جس سے راستے بلاک ہوگئے تھے۔ تمام سیاحوں کو رات ہونے سے پہلے ہی ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا تھا۔ 24 گھنٹوں میں 500 سے زائد فیملیز کو ریسکیو کیا گیا۔‘
ترجمان نے کہا کہ آئی جی پنجاب، آر پی او راولپنڈی، سی پی او راولپنڈی، سی ٹی او مری اور ڈی ایس پی مری رات گئے تک آپریشن میں مصروف رہے۔

مری کے کلڈنہ، باڑیاں اور دیگر مقامات سے برف ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ برفباری سے متاثرہ تین سو زیادہ افراد کو آرمی کے ڈاکٹروں اور پیرامیڈکس کی جانب سے طبی مدد فراہم کی گئی ہے۔
آئی ایس پی آر کے بیان مطابق جھیکا گلی، کشمیری بازار، لوئر ٹوپہ اور کلڈنہ میں میں پھنسے ایک ہزار سے زیادہ افراد کو خوارک بھی فراہم کی گئی۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پھنسے ہوئے سیاحوں کو ملٹری کالج مری، سپلائی ڈپو، آرمی پبلک سکول اور کلڈنہ میں آرمی لاجسٹکس سکول میں پہنچایا گیا۔
دوسری جانب گزشتہ روز پیش آنے والے سانحے میں ہلاک ہونے والے افراد کی میتیں بھی ان کے آبائی علاقوں میں پہنچا دی گئی ہیں۔

مری میں امدادی کارروائیاں اب بھی جاری ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

راولپنڈی کا ایک پورا گھرانہ برفباری میں جان کی بازی ہار گیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں کری روڈ کے رہائشی محمد شہزاد، ان کی اہلیہ، دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
اسی طرح  اسلام آباد پولیس کے اہلکار اور ان کے اہل خانہ کی میتوں کو ان کے آبائی گاؤں دودیال منتقل کر دیا گیا. تلہ گنگ کے اس ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد موت کا لقمہ اجل بن گئے تھے۔

شیئر: