Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی ہلاک: پاکستانی فوج کے ذرائع

محمد خراسانی شاہد اللہ شاہد کے بعد ٹی ٹی پی کے ترجمان بنے تھے۔ (فوٹو: بشکریہ ڈان ڈاٹ کام)
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان محمد خراسانی مبینہ طور پر افغانستان میں مارے گئے ہیں۔
پاکستانی فوج کے ذرائع نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے محمد خراسانی کی افغانستان میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ 
دوسری جانب پاکستان ٹیلی ویژن کے مطابق محمد خراسانی پاکستان کے افغانستان کے ساتھ ملحق علاقوں میں آپریشن ضرب عضب کے بعد افغانستان چلے گئے تھے۔
آپریشن ضرب عضب پاکستانی فوج نے جون 2014 قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف شروع کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق محمد خراسانی ٹی ٹی پی کے مختلف دھڑوں کو متحد کرنے میں ملوث تھے۔
’محمد خراسانی کا اصل نام خالد بلتی تھا اور وہ میرانشاہ میں دہشت گردی کا مرکز چلا رہے تھے۔‘
واضح رہے کہ ’محمد خراسانی شاہد اللہ شاہد کے بعد ٹی ٹی پی کا ترجمان بنے۔‘
سرکاری ٹی وی کے مطابق محمد خراسانی پاکستان کے عوام اور سکیورٹی فورسز پر حملوں اور کارروائیوں میں ملوث تھے۔
’یاد رہے کہ مفتی خالد بلتی فی الحال تحریک میں کوئی مسئولیت نہیں رکھتے تھےـ‘
دوسری جانب ننگر ہار صوبے کے حکام نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اس حوالے سے رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
تاہم تحریک طالبان پاکستان نے محمد خراسانی کی ہلاکت کی تردید کی ہے۔
ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی زندہ وسلامت ہیں۔‘
’البتہ مفتی خالد بلتی کے حوالے سے ہماری تحقیق جاری ہے، جیسے ہی کنفرم معلومات حاصل ہو جائے گی نشر کر دیں گے۔‘ 
محمد خراسانی کی ہلاکت سے کئی ہفتے قبل مشرقی افغانستان میں پاکستانی طالبان کے ایک سینیئر رہنما ایک مبینہ ڈرون حملے سے بچ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

آپریشن ضرب عضب پاکستانی فوج نے جون 2014 قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف شروع کیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ اس حملے کے پیچھے کون تھا، کیونکہ پاکستان کے پاس ایسے حملے کرنے کی استعداد نہیں ہے اور امریکہ کہہ چکا ہے کہ وہ گذشتہ سال 31 اگست کو افغانستان سے انخلا کے بعد بھی ڈرون حملے جاری رکھ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے سنہ 2007 میں اپنے قیام کے بعد پاکستان میں خوفناک خونریزی کا آغاز کر دیا تھا۔
تاہم سنہ 2014 میں پشاور میں سکول کے تقریباً 150 بچوں کے قتل عام کے بعد پاکستانی فوجیوں کی بڑی تعداد کو تحریک طالبان پاکستان کے مضبوط گڑھ میں بھیجا گیا، جنہوں نے اس تحریک کو کچل دیا۔ جس کی وجہ سے اس کے جنگجو افغانستان کی طرف پسپائی پر مجبور ہوگئے۔
پاکستانی حکومت نے گذشتہ سال کے آخر میں افغان  طالبان کی مدد سے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ایک مہینے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن امن مذاکرات میں پیش رفت میں ناکامی کے بعد یہ جنگ بندی نو دسمبر کو ختم ہوگئی تھی۔

شیئر: