Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی پارلیمان میں ’چینی ایجنٹ کی سیاسی مداخلت‘، چین کی تردید

 سپیکر لنڈسے ہوئل کے ترجمان نے بتایا ہے کہ ’سپیکر اراکین کی سیکیورٹی اور جمہوری عمل کوسنجیدگی سے لیتے ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)
برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ سیکورٹی سروسز نے اراکین پارلیمان کو متنبہ کیا ہے کہ ایک مشتبہ چینی ایجنٹ پارلیمان کے اندر ’جان بوجھ کر سیاسی مداخلت کی سرگرمیوں میں مصروف‘ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو ہاؤس آف کامنز کے سپیکر لنڈسے ہوئل کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس نے سیکیورٹی سروسز کے ساتھ مشاورت کے بعد اراکین پارلیمان کو اس واقعے کے بارے میں بتانے کے لیے ای میل کی تھی۔
ہوئل کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ ’سپیکر اراکین کی سیکیورٹی اور جمہوری عمل کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں اسی لیے انہوں نے یہ نوٹس سیکیورٹی سروسز کی مشاورت سے جاری کیا۔‘
لندن میں چینی سفارت خانے نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہمیں کوئی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی کسی غیر ملکی پارلیمان میں 'اثر و رسوخ حاصل کرنے' کی کوشش کی۔
چینی سفارتخانے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم برطانیہ میں چینی کمیونٹی کے خلاف بدعنوانی اور دھمکی دینے کی چال کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔‘
سیکیورٹی نوٹس میں مشتبہ ایجنٹ کا نام کرسٹین لی بتایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے یونائیٹڈ فرنٹ ورک ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جان بوجھ کر سیاسی مداخلت کی سرگرمیوں میں مصروف تھیں۔
لندن میں مقیم وکیل نے مبینہ طور پر لیبر شیڈو کیبنٹ کے سابق رکن بیری گارڈنر کو  275,000 ڈالر اور اپنی پارٹی کو لاکھوں پاؤنڈز عطیہ کیے ہیں۔
سابق وزیراعظم تھریسا مے جن کے قدامت پسندوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے روسی رقم سے لاکھوں کا فائدہ اٹھایا، نے لی کو 2019 میں چین-برطانیہ تعلقات میں ان کے تعاون کو تسلیم کرنے کے لیے ایک ایوارڈ سے نوازا تھا۔
لی کی 2015 میں ایک تقریب میں ڈیوڈ کیمرون اور سابق لیبر لیڈر جیریمی کوربن کے ساتھ الگ سے تصویر بھی موجود ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق سپیکر کے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ لی نے ہانگ کانگ اور چین میں مقیم غیر ملکی شہریوں کی جانب سے خدمت کرنے والے اور خواہشمند پارلیمنٹیرینز کو مالی عطیات دینے میں سہولت فراہم کی۔
چین نے گزشتہ سال سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں جھوٹ اور غلط معلومات‘ پھیلانے پر ڈنکن سمتھ سمیت برطانیہ کی 10 تنظیموں اور افراد پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
انہوں نے شکایت کی کہ لی کو گرفتار یا ملک بدر نہیں کیا گیا ہے، صرف پارلیمان میں داخلے سے روک دیا گیا ہے۔
قدامت پسند سابق وزیر دفاع ٹوبیاس ایل ووڈ نے کامنز کو بتایا کہ یہ اس طرح کی گرے زون مداخلت ہے جس کی ہم اب چین سے توقع رکھتے ہیں۔‘
گارڈنر نے کہا کہ کرسٹین لی کا بیٹا ان کی ڈائری منیجر کے طور پر ملازم تھا لیکن جمعرات کو اس نے استعفیٰ دے دیا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ان کے تمام عطیات کی صحیح طور پر اطلاع دی گئی تھی اور مشکوک رقم کی کوئی تجویز ان کے دفتر سے منسلک نہیں تھی لیکن وہ ان کے بارے میں کئی برسوں سے ہماری سیکیورٹی سروسز کے ساتھ رابطہ کر رہے تھے۔‘

شیئر: