Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ہوٹل سیکٹر میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ

ہوٹل صنعت کا 100 ملین سیاحوں کا ہدف حاصل کرنے میں موثر تعاون ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کی ہوٹل انڈسٹری میں سرمایہ کاری کرنے والے کاروباری حضرات کا اس سیکٹر کے لیے دلچسپی میں حالیہ برسوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
 عرب نیوز کے مطابق بہت سے مبصرین کا یہ خیال ہے کہ سرمایہ کاروں کے باوجود  اب بھی سعودی عرب کے بڑے شہروں کے علاوہ ہوٹلوں کی تعداد قدرے کم ہے۔
مشرق وسطیٰ وشمالی افریقہ میں ہلٹن ہوٹل کی چین کے ڈیولپمنٹ منیجنگ ڈائریکٹر عامر لبابیدی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں ہماری سب سے زیادہ پیش رفت اور بڑی ترقی کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ آئندہ برسوں میں ہم اپنے ہوٹلوں کی تعداد75 سے زیادہ بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
عامر لبابیدی نے بتایا کہ ہم سعودی عرب کے بڑے  شہروں کے علاوہ دیگر مختلف علاقوں تک اپنے ہوٹلوں کی  توسیع کریں گے۔
دریں اثنا ریڈیسن ہوٹل گروپ نے رواں  ہفتے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں اپنے کاروبار کو وسعت دینے اور مشرق وسطیٰ میں اپنی سرمایہ کاری بڑھائیں گے اور2026 تک کل سرمایہ کاری کے تقریباً نصف اس پر خرچ کریں گے۔
سعودی وزیر سیاحت احمد الخطیب  کا کہنا ہے کہ ریڈیسن ہوٹل گروپ کا ریاض میں ریجنل آفس کھولنے کا عزم اور مملکت میں نئے ہوٹلوں کی تعمیر و ترقی  کا منصوبہ  سعودی عرب کا سال 2030 تک 100 ملین سیاحوں کا ہدف حاصل کرنے میں مضبوط اور موثر تعاون ہے۔

مملکت کے بڑے شہروں کے علاوہ ہوٹلوں کی تعداد قدرے کم ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

ایسٹرن ریجن میں پریرا ریزورٹس زیر انتظام بودل ہوٹلز اینڈ ریزورٹس کے جنرل منیجرمحمود السعید کا کہنا ہے کہ ہماری کمپنی کا اصل مقصد معاشرے کے تمام طبقات کی ضروریات کا خیال رکھنا ہے۔
محمود السعید نے  مزید کہا  ہےکہ ہمارے معاشرے کا ایک بڑا طبقہ تھری سٹار ہوٹلوں کو ان کے معیار اور مناسب کرایوں کے لیے ترجیح دیتا ہے۔
السعید نے کہا کہ کمپنی کا بڑے شہروں میں موجود اپنے ہوٹلوں میں توسیع کا منصوبہ ہے اور سعودی عرب کے متعدد شہروں میں تھری سٹار ہوٹلوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا  بھی ارادہ  ہے۔
محمود السعید جو گذشتہ دو ہائیوں سے ہوٹل انڈسٹری سے منسلک ہیں ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاو کے لیے احتیاطی تدابیر کی روشنی میں موجودہ حالات میں ہوٹلوں کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔
عالمی وبا کے باعث  ہوٹلوں میں بہت سی تقریبات کا ملتوی ہونا جس میں مختلف پروگرام اور سرکاری میٹنگز کے لیے استعمال ہونے والے ہالز کی ریزرویشن کی منسوخی بھی ان چیلنجز میں شامل ہے۔
محمود السعید نے بتایا ہے کہ ان سارے معاملات اور مسائل سے سعودی عرب کے حکام  آگاہ ہیں اور ہوٹل کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
 

شیئر: