Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریا میں گذشتہ سال 31 خواتین کا مردوں کے ہاتھوں قتل ہوا

آسٹریا میں گذشتہ سال 31 خواتین کا مردوں کے ہاتھوں قتل ہوا ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
آسٹریا میں گذشتہ سال 31 خواتین کا مردوں کے ہاتھوں قتل ہوا اور کئی خطرناک واقعات سامنے آنے کے بعد یہ معاملہ منظر عام پر آیا ہے۔
خواتین کی پناہ گاہوں کے نیٹ ورک کی ایکزیکٹیو ڈائریکٹر ماریہ روئسلمر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ’یہ ایک واقعی ڈرامائی صوتحال ہے۔۔۔ یہ ناقابل فہم ہے۔‘
حکومت کی جانب سے کروائی گئی ایک تحقیق کے مطابق ان واقعات کے اعداد و شمار میں وقت کے ساتھ تبدیلی آئی ہے۔ تاہم 2010 سے 2020 کے درمیان آسٹریا میں 319 خواتین کا قتل ہوا۔ ان میں سے زیادہ تر کو ان کے ساتھیوں یا سابق ساتھیوں نے قتل کیا۔
سال 2019 میں 43 قتل ہوئے اور یہ اس دوران ہونے والے کیسز کی ریکارڈ تعداد تھی۔
یورپی کمیشن کے ادارے یورو سٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2018 میں آسٹریا ان تین یورپی یونین کے رکن ممالک میں سے تھا جہاں خواتین کے قتل کی تعداد سب سے زیادہ تھی اور قاتل آیا خاندان کا کوئی فرد یا رشتہ دار تھا۔
تاہم سماجی کارکن اینا بادوفر کا کہنا ہے کہ خواتین کے قتل کے خلاف اب بھی زیادہ آواز نہیں اٹھائی گئی ہے اور ان کے گروپ نے ملک کے دارالحکومت ویانا کی مارکیٹ میں غم ع غصے کا اظہار کرتے ہوئے ایک یادگار بنائی تھی۔

سال 2019 میں 43 قتل ہوئے اور یہ اس دوران ہونے والے کیسز کی ریکارڈ تعداد تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے نومبر میں بیس بال کے بلے سے ایک خاتون کے قتل کے بارے میں بات کی۔ یہ گذشتہ برس مارچ میں ہونے والا ایک حیران کن کیس تھا جس سے یہ معاملہ منظرِ عام پر آیا۔
ویانا کے تباکو سٹور میں ایک 35 برس کی ناڈین نامی خاتون کو ان کے 47 برس کے سابق ساتھی نے مارا اور تار سے ان کا گلا دبا کر تل کر دیا۔
اس کے بعد اس شخص نے ان پر گیسولین چھڑک کر ان کو آگ لگائی اور سٹور کا دروازہ بند کر کے چلا گیا۔
ناڈین کو بچا لیا گیا تھا تاہم ایک ماہ بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔
واضح رہے کہ رواں برس آسٹریا کی مخلوط حکومت نے اس مسئلے کے حل کے لیے دو کروڑ 80 لاکھ مختص کیے ہیں۔

شیئر: