Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم بورس جانسن کا مسلمان رکن پارلیمان کے الزامات کی تحقیقات کا حکم

نصرت غنی کے مطابق انہیں مذہب کی بنیاد پر حکومت سے برطرف کیا گیا۔ فوٹو اے ایف پی
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے مسلمان رکن پارلیمان اور سابق وزیر کے برطرفی سے متعلق الزامات پر تحقیقات کروانے کا حکم دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکومتی ترجمان نے سوموار کو کہا کہ وزیراعظم نے مسلمان رکن پارلیمان نصرت غنی کے الزامات پر کابینہ کے دفتر سے تحقیقات کرنے کا ہے۔
سابق وزیر برائے ٹرانسپورٹ اور کنزرویٹیو پارٹی کی رکن نصرت غنی نے دعویٰ کیا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر انہیں حکومت سے برطرف کیا گیا تھا۔ اس الزام کے بعد وزیراعظم بورس جانسن کے لیے ایک اور تنازع کھڑا ہو گیا ہے جنہیں پہلے ہی ’پارٹی گیٹ‘ سکینڈل کے باعث دباؤ کا سامنا ہے۔
ابتدائی طور پر وزیراعظم نے نصرت غنی سے کہا تھا کہ وہ کنزرویٹیو پارٹی کے ذریعے شکایت درج کریں، تاہم انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ نصرت غنی نے موقف اپنایا کہ ان کے الزامات کا تعلق پارٹی کے کام سے نہیں بلکہ حکومت سے ہے۔
حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم نے عہدیداروں سے کہا ہے کہ جو کچھ بھی ہوا وہ اس کی بنیاد پر حقائق سامنے لائیں۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ رکن پارلیمان کے دعووں کو وزیراعظم بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔
نصرت غنی نے تحقیقات کا خیر مقدم کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’جیسا کہ میں نے وزیراعظم سے گزشتہ رات بھی کہا تھا کہ میں چاہتی ہوں کہ تمام (معاملے) کو سنجیدگی سے لیا جائے اور وہ خود اس کی تحقیق کریں۔‘
نصرت غنی کی وزیراعظم سے اتوار کو ملاقات کے بعد حالیہ تحقیقات کا اعلان کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 49 سالہ رکن پارلیمان کو سال 2020 میں بطور وزیر ٹرانسپورٹ برطرف کر دیا گیا تھا۔ نصرت غنی نے برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز سے گفتگو میں کہا کہ کنزرویٹیو پارٹی کے چیف وہپ نے انہیں بتایا تھا کہ 10 ڈاؤننگ سٹریٹ یعنی وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک اجلاس میں ان کا مسلمان ہونا ایک مسئلے کے طور پر اٹھایا گیا تھا۔
نصرت غنی نے دعویٰ کیا کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ ان کا مسلمان خاتون وزیر ہونا دیگر ساتھیوں کے لیے بے چینی کا باعث ہے۔
تاہم پارٹی چیف وہپ مارک سپینسر نے رکن پارلیمان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
حکومتی وہپس کو پہلے ہی کنزرویٹیو رکن پارلیمان کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے کہ وزیراعظم بورس جانسن کی پارٹی گیٹ سکینڈل پر مخالفت کرنے والوں کو ’بلیک میل‘ کیا جاتا ہے۔
لاک ڈاؤن کے دوران ڈاؤننگ سٹریٹ میں غیر رسمی تقریبات کے انعقاد کے انکشاف کے بعد حکومتی جماعت کے اکثر اراکین نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان تقریبات میں سے ایک میں بورس جانسن بھی شریک تھے تاہم انہوں نے قانون توڑنے کے الزام کی تردید کی ہے۔
خیال رہے کہ سال 2018 میں ایک اخبار میں بورس جانس کا مضمون شائع ہوا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ برقعے میں مسلمان خواتین ’لیٹر باکس‘ اور ’بینک لوٹنے والے‘ کی طرح دکھائی دیتی ہیں۔

شیئر: