Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نجی کوائف تک رسائی کے لیے ہیکرز کے نئے حربے

بعض کیو آر کوڈ میں نمبر ہوتے ہیں۔ (فوٹو الوطن)
ٹیکنالوجی کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ہیکرز نجی کوائف چوری کرنے، سماجی رابطہ وسائل کی معلومات حاصل کرنے، ٹیلیفون پر موجود معلومات تک رسائی  کے لیے ’جعلی کیو آر کوڈ‘ کا سہارا لینے لگے ہیں۔
ہیکرز بینک  اکاؤنٹس سے رقم نکالنے کے لیے بھی نئے حربے آزما رہے ہیں۔  
ہیکرز ریستورانوں اور کافی شاپس میں مینو کے ذریعے بھی نجی کوائف تک رسائی حاصل کرنے لگے ہیں۔
سعودی بینکوں میں میڈیا کمیٹی کے سیکریٹری جنرل طلعت حافظ نے بتایا کہ ’بارکوڈ اور کیو آر کوڈ میں فرق ہے۔ بارکوڈ میں موٹی اور اونچی لائنیں ہوتی ہیں جو ایک دوسرے سے فاصلہ رکھتی ہیں اور یہ نمبروں پر مشتمل ہوتی ہیں۔‘
 بارکوڈ غذائی اشیا اور مصنوعات میں استعمال  ہوتا ہے۔ اس میں سامان کی خصوصیات، قیمت اور اس کے عناصر ہوتے ہیں جبکہ کیوآر کوڈ عام طور پر ہسپتالوں، ریستورانوں اور بازاروں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
ریستورانوں کے مینو میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس کے محفوظ ہونے کا اطمینان حاصل کرنا صارف کے بھی ذمے ہے۔ بعض کیو آر کوڈ میں نمبر ہوتے ہیں جسے مٹایا جاسکتا ہے اور شک ہونے پر ویب سائٹ تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ شک ہوجانے پر کیو آر کوڈ کے محفوظ ہونے کا اطمینان ضروری ہے۔ اس سے جعلسازی کا پتہ چل جاتا ہے۔

 

 
 واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: