Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جوہری معاہدہ، امریکہ ایران سے ’براہ راست مذاکرات‘ کے لیے تیار

ایران کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ سے براہ راست بات چیت پر غور کرے گا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ ایرانی حکام سے جوہری معاہدے اور دیگر مسائل پر براہ راست بات کرنے کے لیے اب بھی تیار ہیں۔
خبر رساں اداروں اے ایف پی اور روئٹرز کے مطابق ایک بریفنگ کے دوران امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکہ نے ایران کے ساتھ معاملات طے کرنے کے لیے یہ شرط نہیں رکھی ہے کہ وہ چار امریکیوں کو رہا کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ غیریقینی صورتحال سے دوچار ہے۔
اس سے قبل پیر کو وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہے۔
وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم براہ راست ملنے کے لیے تیار ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بات کے پابند ہیں کہ جوہری معاہدے اور دیگر مسائل کے لیے ایران سے براہ راست بات کرنا زیادہ فائدہ مند ہوگا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ براہ راست بات چیت کرنے سے رابطہ مؤثر ہوسکتا ہے جو کہ 2015 کی ڈیل کو عمل میں لانے کے لیے ضروری ہے۔

امریکہ کے مطابق ایران کے جوہری اقدامات کی تیز رفتار کے باعث مذاکرات فوری ہونے چاہیے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے کہا کہ ’ایران کے جوہری اقدامات کی رفتار کے پیشِ نظر ہمارے پاس جوہری معاہدے پر مکمل عمل درآمد کی طرف لوٹنے کا وقت کم ہے۔‘
امریکی وزارت خارجہ کے بیان سے قبل ایران نے کہا تھا کہ وہ معاہدے سے متعلق ویانا میں مذاکرات کے دوران امریکہ سے براہ راست بات کرنے پر غور کرے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ٹی وی پر دیے گئے بیان میں کہا کہ ’فی الوقت ایران امریکہ سے براہ راست بات چیت نہیں کر رہا۔ تاہم اگر مذاکرات کے دوران ہم اس نکتے پر پہنچے کہ امریکہ کے ساتھ بات چیت سے گارنٹی مل سکتی ہے اور ایک اچھا معاہدہ طے پا سکتا ہے، تو ہم اپنے شیڈول میں اسے ضرور شامل کریں گے۔‘

شیئر: