Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ٹوپیاں اور بوٹ پہننے والے وزیراعلیٰ کو غریبوں کے حالات کا کیا پتہ‘

وزیر اعظم عمران خان کے مطابق ہر خاندان کو دس لاکھ کا ہیلتھ کارڈ ملے گا۔ فوٹو اے ایف پی
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کچھ لوگ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف مہم چلاتے رہے لیکن جب سروے کا نتیجہ آیا تو وہ نمبر ون وزیراعلیٰ بن کر سامنے آئے۔
بدھ کو اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان نے صحت کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ عثمان بزدار ایک غریب علاقے سے تعلق رکھتے ہیں اسی لیے انہیں حالات کا علم ہے۔
عمران خان نے قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف کے حوالے سے کہا کہ ’ٹوپیاں اور بوٹ پہن کر پھرنے والوں کو غریبوں کا کیا پتہ، انہیں تو کھانسی ہوتی تو بھی باہر علاج کے لیے چلے جاتے۔‘
وزیراعظم عمران خان نے مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پورا خاندان باہر بیٹھا ہے، ان کو علم نہیں ہے کہ غریبوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
خیال رہے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے 18 جنوری کو اسلام آباد میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں مری واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حکومت کی نااہلی تھی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب ایسے کسی مشکل وقت میں شہباز شریف بوٹ پہن کر عوام میں جاتے تو ایک شخص تکبر میں کہتا کہ یہ شوباز ہے۔‘
مریم نواز نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتظار کرتی رہیں کہ کب عمران خان شہباز شریف سے بوٹ ادھار مانگ کر مری پہنچیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پچھلے وزیراعلیٰ ٹوپیاں اور بوٹ پہن کر پھرتے تھے (فوٹو: پاک امیج)

صحت کارڈ کی افتتاحی تقریب میں بتایا گیا کہ نیا پاکستان قومی صحت  کارڈ کے ذریعے اسلام آباد، پنجاب، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور تھر پارکر کے تمام گھرانوں کو 10 لاکھ تک صحت کی سہولیات مفت فراہم کی جائیں گی۔ صحت کارڈ کے ذریعے نہ صرف سرکاری بلکہ پینل پر موجود نجی ہسپتالوں سے بھی علاج کی سہولیات حاصل کی جا سکیں گی۔
وزیراعظم نے تقریب سے خطاب ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پہلے سرکاری ہسپتال بہت اچھا کام کرتے تھے لیکن بعد میں حکومتوں کی جانب سے توجہ نہ ملنے کی وجہ سے ان کے حالات خراب ہوئے۔
ان کے مطابق اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ امیر بیرون ملک سے علاج کرواتے یا پھر نجی ہسپتالوں سے جبکہ غریبوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ پہلی بار انہیں انگلینڈ میں جا کر معلوم ہوا کہ کینسر کا علاج کتنا مہنگا ہے۔
عمران خان نے بتایا کہ ہسپتال کے لیے لائے جانے والے پہلے چیف ایگزیکٹیو نے بتایا کہ اگر مفت علاج کیا گیا تو ہسپتال تین ماہ بھی نہیں چل سکے گا۔
’آج تک شوکت خانم میں ہر سال 10 ارب روپے کا غریبوں کا علاج مفت ہو رہا ہے۔‘

شیئر: