Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان دو دہائیوں میں روس کا دورہ کرنے والے ’پہلے پاکستانی وزیراعظم‘

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’روس کے ساتھ ہمارے تعلقات بتدریج بہتر ہو رہے ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان دو دہائیوں میں روس کا دورہ کرنے والے پہلے پاکستانی حکومتی سربراہ بننے والے ہیں کیونکہ وہ رواں ماہ اس ملک کا سرکاری دورہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے ماسکو میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ روس کی تیاری جاری ہے اور کریملن عمران خان کے دورے کی تاریخ کا اعلان وقت پر کیا جائے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا ’بالکل دورے کی تیاریاں جاری ہے اور ہم اس کی تاریخ کا اعلان وقت پر کریں گے۔’
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے ایک سینیئر رکن نے اس دورے کا اعلان کیا تھا۔
سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کے بعد سرد جنگ کے دنوں میں دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔ پاکستان نے اس عرصے میں امریکہ کا ساتھ دیا اور افغان مزاحمتی دھڑوں کی گوریلا جنگ میں مدد کی۔
دونوں فریقین نے حالیہ برسوں میں اپنے تعلقات کو وسیع اور گہرا کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ روس نے 2014 میں اسلحے کی ایک طویل پابندی اٹھا لی تھی جو اس نے کئی دہائیوں قبل پاکستان پر عائد کی تھی۔
یاد رہے کہ نواز شریف آخری پاکستانی وزیراعظم تھے جو 1999 میں ماسکو گئے تھے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’روس کے ساتھ ہمارے تعلقات بتدریج بہتر ہو رہے ہیں۔ اب روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے وزیراعظم عمران خان کو دورہ روس کی دعوت دی ہے اور وزیراعظم عمران خان رواں ماہ ماسکو جائیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے خیال میں روس کے ساتھ ہمارے تعلقات خوشگوار تبدیلی سے گزر رہے ہیں۔‘
یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ روس کے ساتھ پاکستان کی بڑھتی ہوئی سفارتی مصروفیات اس کی خارجہ پالیسی کو متنوع بنانے کی کوشش کا حصہ ہیں۔
گذشتہ سال دونوں ممالک نے روس کی طرف سے کیے جانے والے فلیگ شپ پائپ لائن منصوبے کے لیے ایک ترمیم شدہ بین الحکومتی معاہدے پر باضابطہ طور پر دستخط کیے تھے جو پاکستان کے صوبہ پنجاب کو کراچی کے ساتھ ملا دے گا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ’میرے خیال میں روس کے ساتھ ہمارے تعلقات خوشگوار تبدیلی سے گزر رہے ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

اس منصوبے کو پہلے نارتھ-ساؤتھ پائپ لائن کے نام سے جانا جاتا تھا اور اب اسے پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن پروجیکٹ کہا جاتا ہے جو پاکستان کے ساحلی علاقوں سے درآمد شدہ مائع قدرتی گیس پنجاب کے صنعتی علاقوں تک پہنچائے گا۔
ستمبر 2021 میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور دوطرفہ تعلقات اور علاقائی اور عالمی امور پر وسیع پیمانے پر بات چیت کی تھی۔
لاوروف کے دورے کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ روسی فیڈریشن کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ایک اہم ترجیح ہے۔‘

شیئر: