Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن کمیشن نے سینیٹر فیصل واوڈا کو نااہل قرار دے دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل واوڈا کی نااہلی کیس میں الیکشن کمیشن کو 60 دن میں فیصلہ سنانے کی ہدایت کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واوڈا کو جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر نااہل قرار دیا ہے اور ان کی سینیٹرشپ کا نوٹیفیکیشن بھی واپس لے لیا ہے۔
بدھ کو فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کی درخواست کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہا کہ وہ جھوٹا حلف نامہ جمع کراوانے کے مرتکب ہوئے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق فیصل واوڈا سنہ 2018 کا الیکشن لڑنے کے وقت اہلیت نہیں رکھتے تھے۔
دوسری جانب فیصل واوڈا نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر مختصر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’ہم الیکشن کمیشن کیے آج کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔‘
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ فیصل واوڈا بطور رکن قومی اسمبلی حاصل کی گئی تنخواہیں اور مراعات واپس جمع کرائیں۔ 
خیال رہے چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ 23 دسمبر 2021 کو محفوظ کیا تھا۔

(فوٹو: سکرین گریب: فیس بک پیج/فیصل واوڈا)

کیس کی سماعت کے دوران فیصل واوڈا کے وکیل بیرسٹر معید نے حتمی دلائل میں کہا تھا کہ فیصل واوڈا نے پیدائش کا سرٹیفکیٹ کمیشن میں جمع کروا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصل واوڈا امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پیدا ہوئے تھے اور پیدائشی طور پر امریکی شہری ہیں۔
وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے قبل فیصل واوڈا نے غیرملکی پاسپورٹ منسوخ کروا دیا تھا، انہوں نے کوئی جھوٹ نہیں بولا۔
درخواست گزار قادر مندوخیل نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ کمیشن ڈیڑھ سال سے جواب مانگ رہا ہے جو نہیں دیا گیا۔ الیکشن 2018 میں ریٹرننگ افسر نے دوہری شہریت پر غلط حکم دیا تھا۔ فیصل واوڈا کے بجائے ریٹرننگ افسر نے میرے کاغذات مسترد کر دیے تھے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل واوڈا کی نااہلی کیس میں الیکشن کمیشن کو 60 دن میں فیصلہ سنانے کی ہدایت کی تھی۔

شیئر: