Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ماحولیاتی تحفظ کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط

مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی اور سعودی وزیر ماحولیات عبدالرحمان بن عبدالمحسن الفضلی نے جدہ میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے (فوٹو: ملک امین اسلم ٹوئٹر)
پاکستان اور سعودی عرب نے موحولیاتی آلودگی میں کمی اور قدرتی ماحول کے تحفظ سمیت نو مختلف شعبوں میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ایک سینیئر حکومتی عہدے دار نے بدھ کو دونوں ممالک کے درمیان اس تعاون کی تصدیق کی ہے۔
پاکستان کی جانب سے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم جبکہ سعودی عرب کی طرف سے وزیر ماحولیات عبدالرحمان بن عبدالمحسن الفضلی نے جدہ میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔‘
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے جدہ سے عرب نیوز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گرین پروگرام پر پہلی مرتبہ شراکت داری کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔‘
 مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی کا کہنا ہے کہ ’انہوں ںے سعودی وزیر ماحولیات عبدالرحمان بن عبدالمحسن الفضلی کے ساتھ مملکت کے دارالحکومت ریاض میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔‘
ملک امین اسلم نے کہا کہ ’اس دستاویز پر دستخط دونوں ممالک کے درمیان گرین ڈپلومیسی کی کامیابی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’دونوں ممالک کے ماہرین پہلے مرحلے میں تعاون کے سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ مشاورت اور معلومات کا تبادلہ کریں گے۔‘
’سعودی وزیر ماحولیات چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بلین ٹری سونامی منصوبے پر کام کرنے والے ماہرین فوری طور پر ان کے ملک کا دورہ کریں اور پودے لگانے کے منصوبے کو حتمی شکل دیں۔‘
مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی نے مزید کہا کہ ’اگلے مرحلے میں پاکستان میں اُگنے والے پودوں کو سعودی عرب منتقل کیا جائے گا۔‘
’سعودی عرب اپنے ضائع ہونے والے پانی کو شہری علاقوں میں درخت لگانے کے لیے استعمال میں لانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔‘

وزیراعظم عمران خان کے مشیر کے مطابق ’سعودی عرب پاکستان کے بلین ٹری سونامی منصوبے سے استفادہ کرنا چاہتا ہے‘ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

گذشتہ برس وزیراعظم عمران خان نے ایک خط کے ذریعے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے گرین انیشیٹیو کو قابل ستائش قرار دیا تھا جس کے تحت مملکت اور مشرق وسطیٰ میں ماحول کو سرسبز بنانے کا آغاز کیا گیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے اس اقدام کو نہایت مثبت اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے پاکستان کی جانب سے شراکت داری کی خواہش ظاہر کی تھی۔
وزیراعظم نے لکھا تھا کہ ’دونوں ممالک تمام کثیرالملکی فورمز پر موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر تعاون کررہے ہیں، بامعنی اور مربوط دوطرفہ رابطے مشترکہ ویژن پر آگے بڑھنے اور شراکت داری کے تحت فوائد کا حصول ممکن بناسکتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ سعودی ولی عہد نے گذشتہ برس مارچ میں گرین سعودی اور گرین مشرق وسطیٰ انیشیٹیو کا اعلان کیا تھا جس کے تحت خطے میں کاربن کے اخراج کو 60 فیصد تک کم کرنے اور 50 ارب درخت لگانے سمیت کئی اقدمات کیے جائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد کی دعوت پر گذشتہ برس مشرق وسطیٰ گرین انیشیٹیو میں شرکت بھی کی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر گذشتہ برس اکتوبر میں مشرق وسطیٰ گرین انیشیٹیو میں شرکت بھی کی تھی۔
دونوں ممالک کے درمیان یہ طے پایا تھا کہ وہ موحولیات سے متعلق منصوبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گے اور اسی حوالے سے جدہ میں مفاہمت کی موجودہ یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔

شیئر: