Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حجاب اتارنے کی اجازت نہیں‘:طالبات سکول چھوڑ گئیں

انڈین ریاست کرناٹک میں پیر کے روز سکول اور دیگر تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں لیکن انتظامیہ کی جانب سے طالبات کو حجاب پہن کر داخل ہونے کی اجازت نہیں۔
واضح رہے گذشتہ کئی دنوں سے کرناٹک احتجاجی مظاہروں کی لپیٹ میں ہے جس کی وجہ ریاستی حکومت کی جانب سے طالبات کو حجاب پہننے کی آزادی نہ دینا ہے۔
انڈین چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق کرناٹک کی ریاست مانڈیا کے سرکاری سکولوں کے باہر حجاب پہن کر آنے والی طالبات کو اساتذہ کی جانب سے حجاب اتار کر سکول میں داخل ہونے کے احکامات دیے گئے۔
انڈین نیوز ایجنسی ’اے این آئی‘ کے اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی گئی ایک ویڈیو میں والدین کو سکول انتظامیہ سے بحث کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ لیکن اساتذہ کی جانب سے طالبات کو حجاب پہن کر سکول میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور وہ صرف فیس ماسک لگاکر تعلیمی ادارے میں داخل ہوئیں۔
دوسری جانب کرناٹک کے ضلع اڈوپی میں ایک سٹوڈنٹ نے ’این ڈی ٹی وی‘ کو بتایا کہ انہیں اور ان کی ایک دوست کو سکول میں کلاسیں لینے کے لیے اپنا حجاب اتارنا پڑا ہے۔
کرناٹک کے ایک اور ضلع شموگا میں دسویں اور نویں جماعت کی طالبات کو حجاب اتارنے سے انکار پر گھر بھیج دیا گیا۔ سکول کے پرنسپل نے صحافیوں کو بتایا کہ طالبات اور ان کے والدین کو برقع اتارنے پر اعتراض نہیں تھا بس وہ حجاب پہننا چاہتی تھیں۔
پرنسپل کا کہنا تھا کہ ’ہم نے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے ہماری درخواست نہ مانی جس کے بعد ہم نے انہیں واپس بھیج دیا۔‘
سکول سے نکالے جانے والی طالبات کے والدین کا کہنا ہے کہ ’پہلے تمام طالبات حجاب پہنا کرتے تھے اور کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ ہم انہیں (سکول والوں) کو اپنے بچوں کو حجات اتارنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘
کرناٹک کے وزیر نارائن گوڈا نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حجاب کے معاملے پر کچھ طالبات اپنا امتحانی پرچہ چھوڑ کر چلی گئی ہیں۔
نارائن گوڈا کا کہنا ہے کہ ’سات طالبات امتحانی کمرے میں حجاب پہنی تھیں لیکن امتحانی افسر نے انہیں حجاب پہن کر بیٹھنے کی اجازت نہیں دی۔‘
واضح رہے کرناٹک کے ہائی کورٹ میں حجاب پر عائد پابندی کے خلاف پیٹیشن زیر سماعت ہے۔ گذشتہ ہفتے حجاب پر عائد پابندی کے خلاف احتجاج کے دوران مختلف تعلیمی اداروں میں زعفرانی مفلر پہنے طلبہ نے طالبات کو ہراساں بھی کیا تھا جس کے بعد کشیدگی کے باعث تعلیمی ادارے ایک ہفتے کے لیے بند کردیے گئے تھے۔

شیئر: