Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور یونیورسٹی کو گلوکارہ گل پانڑہ کی ریکارڈنگ کے لیے بند کیا گیا؟

پیوٹا نے دعویٰ کیا ہے کہ یونیورسٹی کو گلوکارہ کی شوٹنگ کے لیے بند کیا گیا تھا۔ (فوٹو: گل پانڑہ فیس بک)
14 فروری کو ویلنٹائن ڈے کے موقعے پر پشتو کی مشہور گلوکارہ کی شوٹنگ کے لیے پشاور یونیورسٹی کو بند کرنے کے خلاف انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ویلنٹائن ڈے پر سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں گلوکارہ گل پانڑہ یونیورسٹی لان میں شوٹ کرتے ہوئے دکھائی دے رہی ہیں۔
پشاور یونیورسٹی نے 11 فروری کو مراسلہ جاری کیا تھا جس میں پانچ فروری کو یوم کشمیر پر تقاریب کے انعقاد کی وجہ سے 14 فروری کو عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گلوکارہ گل پانڑہ پروڈکشن عملے کے ساتھ موجود ہے جبکہ ریکارڈنگ کے لیے پورے انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔
ویڈیو میں نہ تو موسیقی کی آواز موجود ہے اور نہ ہی یہ پتہ چلتا ہے کہ ریکارڈنگ کس حوالے سے ہو رہی ہے۔
ویڈیو وائرل ہونے پر سوشل میڈیا صارفین نے یونیورسٹی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ پشاور یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کی تنظیم نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ’یونیورسٹی کو گلوکارہ کی شوٹنگ کے لیے بند کیا گیا تھا نہ کہ کسی اور وجہ سے۔‘
پیوٹا کے بیان کے مطابق اساتذہ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ یوم کشمیر کی چھٹی چھ سے 12 فروری کے درمیان کسی بھی دن دی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ’11 فروری کو اچانک یونیورسٹی کی جانب سے مراسلہ جاری کیا گیا کہ یونیورسٹی 14 فروری کو بند رہے گی اور اب انہیں پتہ چلا کہ یونیورسٹی میں پڑھنے والے 20 ہزار سے زائد طلبہ کو ایک ریکارڈنگ کے لیے تعلیم سے دور رکھا گیا جو اختیارات کا ناجائز استعمال ہے۔‘

یونیورسٹی ترجمان کے مطابق پروڈکشن ہاؤس کو اجازت ملنے سے پہلے عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔ (فوٹو: فیس بک یو او پی)

کیا یونیورسٹی کو واقعی گلوکارہ کی ریکارڈنگ کے لیے بند کیا گیا تھا؟
اس حوالے سے پشاور یونیورسٹی کے ترجمان محمد نعمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے ساتھ غلط کیپشن لگا کر یونیورسٹی انتظامیہ کو بدنام کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حقیقت میں پاکستان سپر لیگ کے لیے لاہور کے ایک نجی پروڈکشن ہاؤس نے یونیورسٹی انتظامیہ کو شوٹ کرنے کی درخواست کی تھی جبکہ ضلعی انتظامیہ پشاور سے بھی پیشگی اجازت لی تھی۔
محمد نعمان کا کہنا ہے یہ کسی گانے کی ریکارڈنگ نہیں بلکہ پی ایس ایل کے حوالے سے تھی۔
’پی ایس ایل پاکستان کا قومی ایونٹ ہے اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ کو درخواست ملنے کے بعد ان کو یونیورسٹی میں ریکارڈنگ کی اجازت دی گئی تھی کیونکہ اس سے یونیورسٹی کی تشہیر بھی ہوتی۔‘
انہوں نے بتایا کہ پروڈکشن ہاؤس کو اجازت ملنے سے پہلے ہی یونیورسٹی نے عام تعطیل کا اعلان کیا تھا۔
یونیورسٹی ترجمان کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے متعلقہ نجی پروڈکشن ہاؤس کو چند شرائط پر پشاور یونیورسٹی، اسلامیہ کالج، اور دیگر مقامات پر شوٹنگ کی اجازت دی تھی۔
محمد نعمان کا کہنا ہے کہ پروڈکشن ہاؤس کے عملے نے یونیورسٹی لان میں ہی اپنی ریکارڈنگ کی تھی اور انتظامیہ نے پروڈکشن ہاؤس سے یونیورسٹی کی تشہیر کی غرض سے کوئی معاوضہ بھی نہیں لیا تھا۔

شیئر: