Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا پے پال پاکستان میں اپنی سروس مہیا کرنے جا رہا ہے؟  

وزارت آئی ٹی کے مطابق پے پال کا پاکستان میں دفتر کھولنے کا ارادہ نہیں ہے۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ رقم کی منتقلی میں سہولت فراہم کرنے والی کمپنی ’پے پال‘ کا آئندہ دو سالوں میں پاکستان میں اپنا دفتر کھولنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
منگل کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ممبر آئی ٹی جنید امام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزارت پاکستانی فری لانسرز کے لیے بین الاقوامی ٹرانزیکشن آسان بنانے کی غرض سے مختلف اقدامات اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی سٹارٹ اپس کو بھی پروموٹ کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر بین الاقوامی گیٹ ویز کو پاکستان لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاہم پے پال کے دو برسوں کے بزنس پلان میں پاکستان شامل نہیں ہے۔
ممبر آئی ٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ پے پال نہیں چاہتا کہ وہ پاکستان آکر یہاں کے قوانین کے مطابق کام کرے۔
ممبر آئی ٹی جنید امام کا کہنا تھا کہ پے پال کو علم ہے کہ اب بھی بہت سے فری لانسرز بیرون ملک اکاؤنٹس بنا کر پے پال کی سروس سے مستفید ہو رہے ہیں اور انہوں نے پاکستان سے بزنس کا ایک بہت بڑا حصہ یہاں سروس فراہم کیے بغیر ہی حاصل کر رکھا ہے۔
’پاکستان کے قوائد و ضوابط مانے بغیر ہی جب بزنس مل رہا ہے تو انہیں پاکستان میں براہ راست سروس دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘
فری لانسرز کی لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی طرز پر سہولت فراہم کرنے پر غور  
وزارت آئی ٹی حکام نے کمیٹی اجلاس کے بعد اردو نیوز کو بتایا کہ فری لانسرز کو بیرون ملک سے ٹرانزیکشن میں سہولت فراہم کرنے کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی طرز پر ایک نئی سروس مہیا کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔  
انہوں نے بتایا کہ سٹیٹ بینک اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ اس پر مشاورت جاری ہے تاہم تمام سٹیک ہولڈرز کے تحفظات کو دور کرنے کے بعد اس منصوبے پر کام شروع کر دیا جائے گا۔

پاکستانی فری لانسرز کو بین الاقوامی ٹرانزیکشن میں مسائل کا سامنا ہے۔ فوٹو: فری پک

حکام کے مطابق ابتدائی طور پر یہ تجاویز زیر غور ہیں کہ 250 ڈالرز تک کی ٹرانزیکشن ان اکاؤنٹس سے کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ سٹیٹ بینک کی جانب سے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ جیسے خدشات موجود ہیں۔ 
کیا پاکستان میں ’سٹارلنک‘ اپنی سروس شروع کرنے جا رہا ہے؟  
سیٹلائیٹ کے ذریعے انٹرنیٹ کی سروس دنیا کے بیشتر ممالک کو فراہم کرنے والی بین الاقوامی کمپنی ’سٹار لنک‘ کی پاکستان میں سروسز کے آغاز سے متعلق سوال پر چیئرمین پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) میجر جنرل (ر) عامر عظیم باجوہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ’کمپنی نے پاکستان میں سروسز فراہم کرنے کے لیے لائسنس کی درخواست کر رکھی ہے جو کہ آئندہ چند ماہ میں فراہم کر دیا جائے گا۔‘ 
سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے سوال کیا کہ سٹارلنک کو پاکستان میں بکنگ سے کیوں روک دیا گیا ہے؟ جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ کمپنی کے ساتھ اس وقت ریگولیشن کے حوالے سے معاملات طے کیے جا رہے ہیں اور امید ہے کہ چند ماہ میں سروس شروع ہو جائے گی تاہم صارفین کو محفوظ بنانے کے لیے کمپنی کو پری بکنگز لینے سے منع کیا ہے تاکہ اگر خدانخواستہ اس مرحلے میں کسی مسئلے کی وجہ سے کوئی تاخیر ہو تو اس کا نقصان صارف کو نہ اٹھانا پڑے۔ 
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ 100 سے 150 ڈالرز میں ایک سو ایم بی پی ایس کی تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

شیئر: