Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے جیمز فالکنر نے پی ایس ایل کیوں چھوڑا؟

آسٹریلوی کھلاڑی پی ایس ایل سیون میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا حصہ تھے (فائل فوٹو: جیمز فالکنر ٹوئٹر)
پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آل راؤنڈر جیمز فالکنر نے پی ایس ایل سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس کی وجہ قرار دیا ہے۔
سنیچر کو کیے گئے اعلان میں آسٹریلوی کھلاڑی نے دعوی کیا کہ ان سے کیے گئے معاہدے/رقوم کی ادائیگی پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں جیمز فالکنر نے پاکستانی شائقین کرکٹ سے معذرت کی تو لکھا کہ وہ پاکستان سپر لیگ سے دستبردار ہو چکے ہیں اور آخری دو میچ نہیں کھیلیں گے۔
اپنے پیغام میں آسٹریلوی کرکٹر کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پورے وقت کے لیے یہاں موجود رہے ہیں لیکن ان سے بورڈ نے مسلسل جھوٹ بولا جس کی وجہ سے وہ دلبرداشتہ ہوئے۔
پی ایس ایل سیون میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا حصہ رہنے والے جیمز فالکنر کے مطابق وہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے لیے معاونت کرنا چاہتے تھے لیکن پی سی بی اور پی ایس ایل انتظامیہ کی جانب سے ان سے نامناسب سلوک روا رکھا گیا۔
اپنے پیغام کے اختتام میں غیرملکی کرکٹر نے توقع ظاہر کی کہ شائقین ان کی پوزیشن کو سمجھتے ہیں۔

جیمز فالکنر کی جانب سے پی ایس ایل سے دستبرداری کا معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے لایا گیا ہے جب ٹورنامنٹ کا دوسرا مرحلہ لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں جاری ہے۔
سنیچر کی سہ پہر میں جاری کردہ پیغام کے بعد کرکٹ فینز کی جانب سے جیمز فالکنر معاملے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے جیمز فالکنر کے معاملے پر دیے گئے ردعمل میں جہاں تفصیلی موقف پیش کرنے کا اعلان کیا وہیں اسے ’گمراہ کن‘ بھی قرار دیا۔
ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں پی سی بی کا کہنا تھا کہ ’جیمز فالکنر نے غلط اور گمراہ کن الزامات لگائے جن پر تفصیلی بیان کچھ دیر میں جاری کیا جائے گا۔‘

آسٹریلوی بولنگ آل راؤنڈر جیمز فالکنر نے پی ایس ایل سیون میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے چھ میچ کھیلے، ان میں وہ تین اننگز میں محض 49 رنز تک محدود رہے جب کہ بولنگ کے شعبے میں چھ ہی وکٹیں حاصل کر سکے۔
لاہور میں جاری پی ایس ایل سیون کے دوسرے مرحلے میں جیمز فالکنر نے ایک ہی میچ کھیلا تھا جس میں وہ اسلام آباد یونائیٹڈ کو 47 رنز دے کر خاصے مہنگے بولر ثابت ہوئے تھے۔
اس کے بعد کے تینوں میچوں میں وہ پلینگ الیون میں شامل نہیں رکھے گئے۔

شیئر: