Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان دوبارہ سے دہشت گردوں کی افزائش گاہ بن رہا ہے: سربراہ برطانوی انٹیلیجنس ایجنسی

غیر ملکیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ کے خفیہ ادارے ایم آئی فائیو کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان ایک مرتبہ پھر اسلامی دہشت گردوں کی افزائش گاہ بن رہا ہے اور برطانوی شدت پسند وہاں سفر کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق ایم آئی فائیو کے سربراہ کین میک کیلم نے افغانستان میں دوبارہ سے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر اور نیٹ ورک بننے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد مغربی ممالک کے سکیورٹی اداروں کے سربراہوں نے متنبہ کرنا شروع کر دیا تھا کہ افغانستان ایک مرتبہ پھر دہشت گردی اور شدت پسندانہ نظریات والے افراد کی تربیت کا گڑھ بن سکتا ہے۔
طالبان کے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے ایک ماہ بعد ستمبر تک ہی ایم آئی فائیو نے دہشت گردی اور القاعدہ کی طرز پر ہونے والے ممکنہ حملوں کے لیے خود کو تیار کر لیا تھا۔
خفیہ ایجنسی کے سربراہ کین میک کیلم نے برطانوی اخبار ڈیلی میل کو انٹرویو میں بتایا کہ ایم آئی فائیو کے علم میں کچھ ایسے برطانوی شہریوں کے کیسز آئے ہیں جنہوں نے افغانستان سفر کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد ایم آئی فائیو نے ستمبر میں دو خطرات سے  آگاہ کیا تھا ان میں سے ایک شدت پسندوں کو ملنے والی حوصلہ افزائی اور دوسرا  دہشت گردوں کا افغانستان میں دوبارہ سے منظم ہونے کا خدشہ تھا جس سے مغربی ممالک کے لیے خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
کین میک کیلم نے کہا کہ انہوں نے ان دونوں خطرات کو حقیقت میں بدلتے دیکھا ہے اور انہی اہداف کی تکمیل کے لیے چند افراد کو افغانستان کے سفر میں دلچسپی تھی۔
’ہم نے (افغانستان) سفر کی چند کوششوں کا آغاز ہوتے ہوئے دیکھا ہے اور اسی لیے ہم اپنے پارٹنرز سمیت انتہائی ہوشیار ہیں۔‘

ایم آئی فائیو کے مطابق افغانستان دہشت گردوں کی افزائش گاہ بن رہا ہے۔ فوٹو پی اے

کین میک کیلم نے برطانوی سرزمین پر دہشت گردوں کی جانب سے بشمول بائیولاجیکل حملوں سے متعلق بھی خبردار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’القاعدہ تحقیق اور ڈویلپمنٹ کرنے میں پرعظم ہے۔ اس کا خطرہ کبھی بھی ٹلا نہیں تھا۔ کورونا وائرس کے عالمی اثرات سے بھی ممکنہ دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہوگی۔ اکثر افراد کو خیال آیا ہوگا کہ بائیولاجیکل یا وائرل خصوصیات کا استعمال کرتے ہوئے بھی بڑی تبدیلیاں رونما کر سکتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی سرزمین کسی دہشت گرد تنظیم کو استعمال نہیں کرنے دیں گے۔

شیئر: