Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 النماص میں سعودی نے زرعی فارم کو سیاحتی مرکز میں بدل دیا

عرب اور یورپی ممالک کے سیاح العجلان زرعی فارم پر آنے  لگے ہیں۔ 
سعودی نوجوان صالح العجلان نے جنوبی سعودی عرب کے  النماص  میں منفرد کارنامہ انجام دے کر آباؤ اجداد کے عزم و حوصلے کی یادیں تازہ کردیں۔ ماضی قدیم میں النماص کے باشندوں کا گزر بسر کھیتی باڑی پر تھا۔ 
العربیہ  نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے العجلان نے کہا کہ ہمارے بزرگ کھیتی باڑی اور مویشیوں کی افزائش پر گزر بسر کرتے تھے۔ میں اپنے بزرگوں کے اس مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں لگا ہوا ہوں۔ 
العجلان نے کہا کہ گرین سعودی عرب انشیٹیو سے آگے بڑھنے کا تصور لے کر میں نےالنماص میں زرعی فارم کو سیاحتی مرکز میں تبدیل  کردیا۔ 

 ماضی میں النماص کے باشندوں کا گزر بسر کھیتی باڑی پر تھا۔ (فوٹو العربیہ)

العجلان نے بتایا کہ کھیتی باڑی بڑا معتبر اور قابل قدر کام ہے۔ کاشتکار کی کھیتی باڑی سے انسان، جانور اور پرندے  سب روزی حاصل کرتے ہیں۔ سٹرابری کی کاشت کررہا ہوں۔ اسے بچے بھی پسند کرتے ہیں اور بڑے بھی۔ میں نے یہ دیکھ کر کہ ہمارے یہاں اس کی پیداواری مقدار معمولی ہے میں نے ایسی زرخیز زمینوں کا مطالعہ کیا جہاں اس کی کاشت ممک بڑے پیمانے پر ہورہی ہے وہاں سے  میں نے سٹرابری کی پیداوار بڑھانے کے لیے درکار ماحول کا پتہ لگایا اور اس کا تجربہ النماص میں کیا۔ 
العجلان نے بتایا کہ ہمارے یہاں گندم اور جو کی کاشت کے لیے بارش پر انحصار کیا جاتا تھا۔ اب جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے آبپاشی کا مسئلہ بہتر کرلیا گیا ہے۔ سٹرابری کے پودے مناسب وقت پر درآمد کرکے اکتوبر اور نومبر کے مہینے میں ان کی شجر کاری کی جارہی ہے جو کامیاب ہے۔ 
العجلان نے بتایا کہ تجربات کے  بعد بلیک بیری کی کاشت بھی کامیابی سے ہونے لگی ہے۔ 

سیاحوں کو عربی پراٹھے، بلیک بیری اور دیگر چیزیں پیش کی جاتی ہیں۔ (فوٹو العربیہ)

العجلان نے زرعی فارم کو سیاحتی مرکز میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ موسم گرما میں ہمارا علاقہ ٹھنڈا رہتا ہے۔ یہاں گھنی دھند چھائی رہتی ہے یہ موسم سیاحوں کے لیے بڑا پرکشش ہے۔ میں نے سعودی وژن  2030 سے تحریک حاصل کرکے قومی سیاحت کو فروغ دینے کی ٹھان لی۔ میں نے زرعی فارم کے دروازے موسم گرما میں سیر و سیاحت کے لیے النماص آنے والے سیاحوں کے لیے کھول دیے، جس سے بہت پذیرائی ملی۔ بیشتر عرب اور یورپی ممالک کے سیاح میرے زرعی فارم پر آنے  لگے ہیں۔ 
العجلان نے بتایا کہ زرعی فارم آنے والے سیاحوں کو مقامی باشندوں کے تیار کردہ عوامی پکوان مثلا ’الفطیر‘ (عربی پراٹھے)، اصلی گھی، اصلی شہد، سٹرابری آئس کریم اور تازہ بلیک بیری پیش کی جاتی ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 
 

شیئر: